ہر سال ہزاروں نرسیں برطانیہ چھوڑ کر بیرون ملک مقیم ہونے پر مجبور کیوں؟

منگل 26 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ سے ہر سال قریباً 9 ہزار نرسیں بیرون ملک کام کرنے کے لیے برطانیہ چھوڑ رہی ہیں، باہر جانے والی نرسوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا ہے جو پہلے سے ہی کم عملے والے محمکہ صحت کو چھوڑ کر پرکشش تنخواہ والی ملازمتوں کو ترجیح دے رہی ہیں۔

برطانیہ چھوڑ کر جانے والی رجسٹرڈ نرسوں کی تعداد 2021-22 اور 2022-23 کے درمیان دوگنی ہو کر ریکارڈ 12 ہزار 4 سو ہوگئی ہے، وبائی مرض کورونا وائرس سے قبل اس تعداد میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔

ہیلتھ فاؤنڈیشن کی تحقیق کے مطابق گزشتہ برس برطانیہ چھوڑنے والی 8 ہزار 6 سو 80 نرسوں نے ملک میں قریباً 3 برس تک خدمات انجام دیں، بیرون ملک جانے والی 10 میں سے 7 نرسیں امریکا، نیوزی لینڈ یا آسٹریلیا کا رخ کر رہی ہے، جہاں نرسوں کو برطانیہ کے مقابلے میں بہت زیادہ تنخواہ دی جاتی ہے۔

طبی ماہرین نے مذکورہ نتائج کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمکہ صحت برطانیہ (این ایچ ایس) جو پہلے ہی نرسوں کے لیے قریباً 40 ہزار خالی آسامیوں کے ساتھ مشکلات کا شکار ہے اور بیرون ممالک سے آنے والوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، طبی عملے باالخصوص نرسوں کا اعتماد تیزی سے کھو رہا ہے۔

کنگز کالج لندن میں نرسنگ اسٹڈیز کی پروفیسر ڈیم این میری ریفرٹی کا کہنا ہے کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ این ایچ ایس غیر ملکی نرسوں کی پسندیدہ منزل کے طور پر لیگ ٹیبل سے نیچے گر رہا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ برطانیہ کو تنخواہوں کے لحاظ سے اعلیٰ لیکن متوسط آمدنی والے ملک کے طور پر نہیں سمجھا جاتا اور ایک اسٹیجنگ پوسٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جہاں بیرون ملک سے آنے والی نرسیں بہتر تنخواہوں اور حالات کی تلاش میں مغربی طرز کے صحت کے نظام سے ہم آہنگ ہو سکتی ہیں۔

ہیلتھ فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس برطانیہ میں کام کرنے والی 12 ہزار 400 نرسوں نے موجودہ پیشہ ورانہ حیثیت (سی سی پی ایس) کے سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی۔ اس گروپ میں سب سے زیادہ اضافہ بیرون ملک تربیت یافتہ نرسوں میں ہوا جنہوں نے صرف 3 سال یا اس سے کم عرصے تک برطانیہ میں کام کیا تھا۔

تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ مختصر قیام میں واضح رجحان ظاہر کرتا ہے کہ بیرون ملک سے بھرتی ہونے والے بہت سے افراد کے لیے برطانیہ دیگر مقامات پر جانے سے پہلے ایک سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے۔

نرسوں کی بڑی ہڑتال، حکومت نے مطالبہ مسترد کردیا

برطانیہ میں خدمات انجام دینے والی نرسوں کا کہنا ہے کہ ہم زیادہ کام کرتی ہیں اور کم معاوضہ وصول کر رہی ہیں، ہمیں مزید پیسوں اور مزید عملے کی ضرورت ہے، تنخواہوں مٰن 5 فیصد اضافہ کیا جائے۔

کئی ماہ قبل برطانیہ میں نرسوں نے دوسری بار تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاجی ہڑتال کی تھی، جس کی وجہ سے اسپتالوں میں آپریشن بھی منسوخ ہو گئے تھے۔ رائل کالج آف نرسنگ کی ایک لاکھ سے زائد اراکین تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

تاہم برطانوی حکومت نے تنخواہوں میں 5 فی صد اضافے کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔ نرسوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے روز مزہ کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو گئے ہیں، نرسز یونین کے مطابق این ایچ ایس میں نرسنگ کے عہدے کے لیے 47 ہزار آسامیاں خالی ہیں، عملے کی کمی کی وجہ سے مریضوں کی مناسب دیکھ بھال ممکن نہیں۔ ادھر سربراہ رائل کالج آف نرسنگ کا کہنا ہے کہ تنازعہ حل نہ ہونے کی صورت میں اگلے ماہ طویل ہڑتال ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp