چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کو بنیاد بنا کر بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے مقدمات ختم کرکے ان کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف گوہر علی خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے تناظر میں دیکھا جائے عدالت براہ راست دباؤ یا مداخلت سے متاثر ہوتی رہی ہے، 5 دن میں 14, 14 گھنٹے سماعت کروا کر عمران خان کے خلاف 3 فیصلے کروائے گئے، ایک جج نے کہا تھا کہ انہیں نہیں پتا کہ ان کے بچے کہاں ہیں، ایک جج نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے بیٹے کا ولیمہ ملتوی کروایا گیا۔
خط لکھنے والے ججز کے خاندان کے افراد کو تحفظ دیا جائے
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مختلف کیسز میں ٹرائل کے دوران کراس ایگزیمینیشن کی اجازت نہیں دی گئی، ایسے فیصلے دلوائے گئے جن میں ثبوت فراہم کرنے کے مواقع نہیں دیے گئے، ہم عدالت میں اپنا مؤقف دینے گئے لیکن جج نے اپنا فیصلہ سنا دیا، ابھی فیصلے کی تصدیق شدہ کاپی بھی نہیں ملی تھی کہ عمران خان کو ان کے گھر کے دروازے توڑ کر گرفتار کرکے اڈیالہ جیل پہنچا دیا تھا۔
مزید پڑھیں
’یہ سارے فیصلے ایسے تھے جو دباؤ میں دیے گئے ہیں، خط کے تناظر میں ہمارا مطالبہ ہے کہ ججز کا تحفظ یقینی بنایا جائے، جن ججز نے خط لکھا ہے ان کے خاندان کے افراد کا تحفظ یقینی بنایا جائے، ایسا نہ ہو کہ کمشنر راولپنڈی کی طرح خط لکھنے والے ججز کے خاندان کے افراد بھی کسی کو نظر نہ آئیں۔‘
گوہر ایوب نے کہا کہ خط کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے آزاد و منصفانہ تحقیقات کی جائیں، انکوائری سپریم کورٹ کا فل بینچ اوپن کورٹ میں کرے، یہ عدلیہ کی آزادی کے لیے بہت ضروری ہے، اس کے بغیر عوام کے حقوق کا تحفظ نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ عوام عدلیہ کی جانب اس نظر سے دیکھتے ہیں کہ ان کے حقوق کا تحفظ ہوگا، عوام عدلیہ کی جانب دیکھتی ہے جب ان کے فیصلے عدالتوں میں جائیں گے تو ججز بغیر کسی خوف اور دباؤ کے فیصلے کریں گے، لیکن جو منصف بیٹھے ہوئے وہ اپنی داستاں آپ بتارہے ہیں کہ وہ خود انصاف کے طلبگار ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اگر اس خط پر کارروائی نہیں ہوئی تو 25 کروڑ عوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جائے گا، ججز نے کہا ہے کہ سیاسی مقاصد کے لیے ان سے فیصلے کروائے گئے ہیں، یہ سب پی ڈی ایم حکومت کے دور میں ہوا، ججز کے خط کے بعد عمران خان کے خلاف جتنے فیصلے آئے ہیں وہ کالعدم قرار دیے جائیں اور عمران خان کو فورا رہا کیا جائے۔
’یہ محض خط نہیں چارج شیٹ ہے‘
بیرسٹر گوہر علی خان کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک اںصاف عمر ایوب خان نے کہا کہ یہ خط محض خط نہیں بلکہ ملک کے انتظامی امور کے اوپر ایک چارج شیٹ ہے، اس خط کی وجہ سے ساری قوم کا سر شرم سے جھکا ہوا ہے، خط میں واضح طور پر بتایا گیا کہ ججز سے دباؤ کے ذریعے عمران خان کے خلاف فیصلے کروائے گئے، اس خط سے پورا نظام ایکسپوز ہوچکا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے نظام کے خلاف متعدد کیسز میں چارج شیٹ سامنے آچکی ہے، یہ چارج شیٹ آںے کے بعد ملک میں بیرونی سرمایہ کاری نہیں آئے گی، سپریم کورٹ اور سپریم جوڈیشنل کونسل کے ممبر ججز سے مطالبہ ہے کہ وہ اس بات کا تعین کریں کہ ہر ادارہ اپنے دائرہ اختیار میں کام کرے۔