سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ بار کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے اور ججز کے خط میں مذکور واقعے پر سخت ناپسندیدیگی کا اظہار کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت کا کہنا ہے کہ عدلیہ اور ججوں کی نجی زندگی میں مداخلت کی نا صرف مذمت ہونی چاہیے بلکہ اس کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے۔
بارایسوسی ایشن کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور اس کے خلاف کوئی ایکشن برداشت نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا ایک خط سامنے آیا تھا۔
ہائیکورٹ کے ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا تھا کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔
خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
خط کی کاپی سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو بھی بھجوائی گئی تھی، جبکہ خط میں عدالتی امور میں ایگزیکٹو اور ایجنسیوں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا تھا۔