پاکستان مسلم لیگ ن ( پی ایم ایل این) کے سینئیر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت مضبوط بنانے اور چلانے کے لیے آصف علی زرداری کو ایوان صدر میں بٹھایا، ارسا چیئرمین کی تقرری کا فیصلہ واپس کرانے کا پیپلز پارٹی کا اقدام اچھا نہیں لگا، وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ کی وجہ سے ہی حکومت چلنے میں آسانی ہو گی۔
جمعرات کو ایک ٹی وی انٹرویو میں پاکستان مسلم لیگ ن ( پی ایم ایل این) کے سینئیر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کو اچھے انداز سے چلانے کے لیے تمام اتحادی جماعتوں کو نمائندگی دینا ضروری ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ کی کارکردگی اتحادی حکومت کے لیے انتہائی اہم ہے، یہ بات کہنا ان کی کارکردگی کی ضمانت مانگنا مطلب نہیں تھا۔ خواجہ آصف کا میری بات سے اتفاق کرنا یا کسی بات کو تسلیم کرنا یا نہ کرنا ان کی اپنی رائے ہے۔ان کی بات اپنی جگہ لیکن وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ کی وجہ سے ہی حکومت چلنے میں آسانی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات کے لیے پارٹی سے امیدواروں کی لمبی قطاریں لگی ہوتی ہیں، سینیٹ کے لیے لوگوں سے وعدے بھی کیے جاتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی حکومت مضبوط بنانے اور چلانے کے لیے آصف علی زرداری کو ایوان صدر میں بٹھایا، آصف علی زرداری کو ہم نے ایوان صدر میں بٹھایا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ارسا کے چیئرمین کی واپسی پر پاکستان پیپلز پارٹی معاملہ میڈیا میں نہ لے آتی، چپکے سے وزیر اعظم کو کہتی کہ یہ درست نہیں ہے تو وزیر اعظم کہتے کہ اسے فی الحال چلنے دیں، کچھ دنوں بعد چیئرمین ارسا خود ہی اپنی کسی مجبوری کو ظاہر کر کے استعفیٰ دے دیں گے۔
ارسا چیئرمین کی تقرری کے فیصلے کو واپس کرانے کا پی پی پی کا اقدام اچھا نہیں لگا
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو میڈیا میں لانا، پھر اس فیصلے کو پیپلز پارٹی کی جانب سے اسی روز واپس لینے پر مجبور کرنا ہمیں بالکل اچھا نہیں لگا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف تمام معاملات انتہائی ٹھنڈے مزاج سے حل کرتے ہیں، وہ ایسے معاملات 16 ماہ بھی حل کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں مضبوط رائے تھی کہ وفاق میں حکومت نہیں لینی چاہیے، لیکن پھر یہی طے ہوا کہ شہباز شریف ان معاملات کو اچھے طریقے سے نبھاتے ہیں اس لیے حکومت شہباز شریف کے حوالے کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بلز پر پیپلز پارٹی نے ہمارے خلاف تقاریر کیں اور پھر ہمیں ووٹ بھی دے دیے۔ اسی طرح کا سلسلہ تو چلتا ہی رہے گا۔
16 کی حکومت کرنے سے پارٹی دو تہائی اکثریت سے محروم ہوئی
ایک اور سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی کی رائے یہی تھی کہ 16 ماہ کی حکومت لینے کی وجہ سے پارٹی دو تہائی اکثریت سے محروم ہو گئی اور اب اس نئی حکومت میں اس تجربے کو نہ دہرایا جائے، میاں نواز شریف اور میرے سمیت سبھی یہی کہتے ہیں کہ ہم نے `16 ماہ کی حکومت میں اپنا سیاسی مستقبل جلا ڈالا۔
پاکستان مسلم لیگ نے ایسا کر کے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، ہمارے اس کردار کو لوگوں نے جزوی قبول کیا اگر اسے لوگ تسلیم کرتے تو ہمیں سادہ اکثریت مل جاتی۔
عوام نیک نیتی کو نہ سمجھے تو ہمیں 16 ماہ کی حکومت سے زیادہ نقصان ہو گا
مشکل فیصلے کرنے میں سیاسی مستقبل تو تباہ ہو گا اور اگر عوام ہماری ملک کے لیے قربانی کو نہ سمجھ سکے تو ہمیں 16 ماہ کی حکومت سے پہنچنے والے سیاسی نقصان سے کئی زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو ٹریک پر لانے میں ہر ممکن کوشش کریں گے، اس میں ہمیں فائدہ ہو گا یا نقصان اس بات کا فیصلہ مستقبل میں ہی ہوں گے۔
عمران خان مجھے سزائے موت دلوانا چاہتے تھے
رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کا مجھ پر کوئی بھینس یا گائے چوری کرنے کا الزام نہیں ہیروئن اسمگلنگ کا کیس بنانے کا مقصد ہی مجھے سزائے موت دلوانا تھا۔ عمران خان پہلے کامیاب ہو جاتا تو ہمارا وجود ختم کرنے کے در پے ہوتا کیوں کہ اس کی سیاسی فلاسفی ہی یہی ہے۔
عمران خان کے ارادوں میں کوئی کمی نہیں آئی
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے گریبان میں بھی جھانکیں کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں یا کیا کرنے کے ارادے تھے، ان کے ارادوں میں کمی کے ابھی تک ہمیں کوئی شوائد نہیں ملے، اس لیے انہیں جواب بھی اسی طرح کا دیا جائے گا۔
9 مئی کے واقعات کے بعد مقدمات کا عمران خان کو سیاسی فائدہ ہوا
ایک اور سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے تسلیم کیا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد عمران خان کے خلاف جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں یا ان کے خلاف جو مقدمات بنائے گئے ہیں، میری ذاتی رائے کے مطابق ان کا عمران خان کو الیکشن میں سیاسی فائدہ پہنچا ہے۔
نگراں حکومت کو ہمارا تسلسل سمجھا گیا، اس کے اقدامات سے ہمیں نقصان ہوا
نگراں حکومت کے اقدامات بھی ہمارے خلاف گئے کیوں کہ لوگ نگراں حکومت کو ہمارا تسلسل سمجھتے تھے، عمران خان کو ہمدردی کارڈ اور مہنگائی بھی ہمارے کھاتے میں پڑی، اب تو سارے ’نمونے‘ جیت کر اسمبلی میں آئے ہیں، اب انہوں نے بھی تو کچھ کرنا ہے، لوگ خود پکار اٹھیں گے کہ ان کو 8 مئی کو جو ووٹ دیے ہیں وہ غلط فیصلہ تھا۔