وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے لائسنسنگ نظام میں مجوزہ ترامیم سے انڈسٹری میں بدانتظامی اور بگاڑ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (وئسپاس) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈیٹا کلاس ویلیو ایڈڈ سروسز (سی وی اے ایس) کے لیے نیا مجوزہ لائسنسنگ ٹیمپلیٹ ‘غلط طریقوں’ کے کلچر کو فروغ دے گا۔
وئسپاس نے موجودہ لائسنسنگ فریم ورک میں عدم مساوات کو دور کرنے اور ملک میں براڈ بینڈ کے پھیلاؤ کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجوزہ تبدیلیوں کے باعث انٹرنیٹ تک رسائی کو فروغ دینے کے مطلوبہ اہداف خاص طور پر ملک کے ان محروم علاقوں جہاں انٹرنیٹ کی سہولتیں میسر نہیں ہیں کو حاصل نہیں کر پائیں گے ۔
اگرچہ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ 2 دہائیوں کے عرصے میں مارکیٹ اور تکنیکی منظر نامے میں نمایاں تبدیلیاں سامنے آئی ہیں اور موجودہ ڈیٹا سی وی اے ایس لائسنس ان تکنیکی تبدیلیوں سے مطابقت نہیں رکھتا ہے ، لہٰذا ملک میں انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کے لیے ڈیٹا سی وی اے ایس لائسنس میں نظر ثانی ناگزیر سمجھی جاتی ہے۔
وائسپاس کے چیئرمین شہزاد ارشد نے پی ٹی اے کو لکھا ہے کہ نئی مجوزہ حکومت ڈی سی وی اے ایس آپریٹرز کو ایل ایل آپریٹرز سے فائبر انفراسٹرکچر حاصل کرنے کی ہدایت کرتی ہے لیکن اس سے وہ ایل ایل آپریٹرز پر منحصر ہوجائیں گے جو ڈی سی وی اے ایس کے کاروبار میں بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ان تبدیلیوں سے موجودہ کیبل ٹی وی آپریٹرز کو فائدہ ہوگا جو پہلے ہی پیمرا سے لائسنس حاصل کرچکے ہیں جبکہ پی ٹی اے موجودہ ڈی سی وی اے ایس آپریٹرز کو فائبر کیبل بچھانے کی اجازت نہیں دے رہا ہے اور نہ ہی پیمرا نئے کیبل لائسنس جاری کر رہا ہے کیونکہ یہ شعبہ پہلے ہی اوور سیچوریٹڈ ہے۔