چین کے صوبہ ہنان کے چانگشا میں ہنان نارمل یونیورسٹی کے پروفیسر مو شیاؤیانگ اور ان کی تحقیقی ٹیم کے متعدد ارکان ہنان کی ٹونگڈاؤ کاؤنٹی میں حیاتیاتی تنوع کے وسائل کے بارے میں ایک سروے کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں
پروفیسر موشیاؤیانگ کی ٹیم نے اچانک ایک سانپ کو دیکھا جسے کسی گاڑی نے گزرتے ہوئے کچل دیا تھا۔ تحقیقی ٹیم کے رکن لی ہوئی، جو موز کے ایک طالب علم بھی ہیں اور جنگلی حیات خاص طور پر رینگنے والے جانوروں کی تلاش کے شوقین ہیں نے اس نے اس مردہ سانپ کو غور سے دیکھا۔
لی ہوئی نے ایک اخبار کو بتایا کہ ‘یہ ایک عجیب و غریب سانپ تھا ( اچلینس جینس کے سانپوں کا عام نام) لیکن یہ پہلے دیکھے گئے سانپوں سے بہت مختلف دکھائی دے رہا تھا، جس کی گردن میں ایک کریمی پیلے رنگ کی پٹی تھی۔
موشیاؤیانگ کی ٹیم سانپ کو واپس اپنی لیبارٹری لے آئی جہاں ایک شکلی تجزیے اور مالیکیولر ٹیسٹنگ کے بعد انہوں نے پایا کہ یہ دیگر معروف اچلنس سانپ کی اقسام سے بہت مختلف ہے۔
اس دریافت نے انہیں مزید نمونوں کے لیے اس علاقے کی تلاش کرنے پر مجبور کیا ، کافی کوشش کے بعد، انہوں نے آخر کار 3 زندہ سانپوں کو تلاش کر ہی لیا انہیں اس نسل کا ایک سانپ ٹونگ ڈاؤ میں اور 2 دیگر نانشان نیشنل پارک سے ملے۔
مو کے ایک اور طالب علم ژو لیکیانگ اور 5 دیگر چینی محققین نے حال ہی میں ایک بین الاقوامی جریدے زوکیز میں ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے عجیب پیمانے پر سانپ کی نئی نسل کے بارے میں بتایا ہے۔ انہوں نے اسے اچلینس نانشانینسس کا نام دیا ہے۔
اچلینس غیر زہریلے سانپوں کی ایک نسل ہے جو جاپان، چین اور ویتنام میں پائی جاتی ہے۔ اس اشاعت سے اس نئی نسل کا باضابطہ آغاز ہوا ہے، جسے نانشان اوڈ اسکیلڈ سانپ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
اس دریافت کے بعد اب دنیا بھر میں سانپوں کی 28 اقسام پائی جاتی ہیں اور ان میں سے 21 چین میں پائی جاتی ہیں۔ اس نئی نسل کی تلاش میں 4 سے 5 سال کا عرصہ لگا۔