گزشتہ 7 برس سے ہوم بیسڈ کچن چلانے والی صائمہ رضوان 3 بچوں کی ماں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بزنس کو شروع کرنے کی وجہ ان کے بچے تھے کیونکہ وہ اکثر اپنے بچوں کے لیے نئی ترکیبوں کی مدد سے کھانے بنایا کرتی تھیں اور ایک دن ان کے بڑے بیٹے نے انہیں انسٹاگرام پیج بنا کر دیا اور کہا ’ماما آپ ہمارے لیے بناتی ہیں، آپ اس کو اپنا بزنس کیوں نہیں بنا لیتیں ‘۔
مزید پڑھیں
صائمہ رضوان کہتی ہیں، ’جب میں نے اس کام کا آغاز کیا تو اس وقت بہت کچھ سننے کو ملا مگر ایک جملہ آج بھی یاد ہے جب میرے اپنے بھائی نے مجھے بولا کہ اب کیا تم باورچی بنو گی، آج وہی بھائی مجھے کہتا ہے کہ مجھے اپنا پارٹنر بنا لو۔‘
ایک سوال کے جواب میں صائمہ کا کہنا تھا کہ اس ایک چھوٹے سے کچن سے شروع ہونے والا کاروبار اب پاکستان کے تقریباً ہر بڑے شہر میں پھیل چکا ہے۔
انہوں نے بتایا، ’صرف پاکستان نہیں سعودی عرب، جرمنی، افریقہ اور بھی کئی ممالک کے لوگ میرے کلائنٹ ہیں اور میرے کھانوں کی بہت تعریف کرتے ہیں، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران جب بیرون ملک مقیم پاکستانی میرے لیے دعائیں بھیجتے تھے تو بہت اچھا لگتا تھا۔‘
صائمہ کا کہنا ہے کہ ان کے لیے کام کرنے والی بھی تمام خواتین ہی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ خواتین کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ آگے آئیں اور گھروں میں بیٹھ کر کمائیں۔
انہوں نے کہا، ’مجھے دیکھ کر بہت سی خواتین نے ہوم بیسڈ کچن کا آغاز کیا ہے، اس وقت بہت اچھا لگتا ہے جب کوئی مجھے دیکھ کر آگے بڑھنا چاہتا ہے، میں چاہتی ہوں کہ ہر وہ خاتوں جو کچھ بھی ہنر رکھتی ہے وہ اپنا کام کرے اور خود کو اس شعبے میں اپنے آپ کو منوائے۔‘