اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت اور فوج میں جبری بھرتیوں کے خلاف یروشلم میں اتوار کے روز ہزاروں اسرائیلیوں نے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مزید پڑھیں
احتجاج میں شریک افراد نے اسرائیلی حکومت سے جلد از جلد حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کرنے، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جلد الیکشن مطالبہ کیا۔
کل ہونے والے احتجاج میں شرکا کی تعداد نے گزشتہ برس اسرائیل میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی یاد تازہ کردی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، کل ہونے والے احتجاج میں شریک مظاہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل میں اتنا بڑا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
کٹر یہودیوں کی فوج میں جبری بھرتی
اسرائیل میں 18 برس کے بعد تمام مرد اور خواتین کو ایک مخصوص وقت کے لیے فوج کے لیے خدمات سر انجام دینا ہوتی ہیں۔ مردوں کے لیے یہ مدت 2 برس 8 ماہ جبکہ خواتین کے لیے 2 برس ہے۔
کٹر یہودیوں کو لازمی فوجی سروس سے قانونی طور پر استثنا حاصل ہے جسے ختم کرنے کے لیے نیتن یاہو حکومت بھرپور کوششوں میں مصروف ہے۔ اس حوالے سے حکومت کو 31 مارچ تک کی ڈیڈلائن دی گئی تھی تاہم سپریم کورٹ نے نیتن یاہو کی درخواست پر اس میں ایک ماہ کی مہلت دے دی تھی۔
سپریم کورٹ نے وزیراعظن بینجمن نیتن یاہو کو 30 اپریل تک کا وقت دیا ہے لیکن ایک عبوری فیصلہ بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق یہودی عبادتگاہوں میں پڑھنے والے طلبہ کی سرکاری فنڈنگ بند کی جا رہی ہے اور وہ آج (پیر) سے فوج میں بھرتی کے اہل ہوں گے۔
یروشلم میں ایک نیوز کانفرنس میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اس مسئلے کا حل تلاش کرلیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ کے عروج پر الیکشن کا انعقاد، جب اسرائیل فتح کے بہت قریب ہے، ملک کو مہینوں تک مفلوج کر دے گا۔
تل ابیب میں احتجاجی مظاہرے
دوسری طرف تل ابیب میں، یرغمالیوں کے خاندانوں کے افراد اور ان کے حامیوں نے ایک مرکزی شاہراہ کو بلاک کرکے ٹائر نذر آتش کیے اور اسرائیلی وزیرِاعظم سے استعفے کا اور حماس کے زیرِ قبضہ یرغمالوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی حماس کے درمیان جاری جنگ کی طوالت کے باعث اسرائیلی شہریوں میں حکومت مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔ اسرائیل میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر تنقید کی جارہی ہے کہ 7 اکتوبر کو سیکیورٹی کی ناکامی کی وجہ سے حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا جس میں 1139 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے اور 250 کے قریب اسرائیلی شہریوں کو حماس نے یرغمال بنا لیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ شہر پر اسرائیلی بمباری اور حملوں میں اب تک 32 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔