سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری: سپریم کورٹ نے درخواست مفاد عامہ کے تحت قابل سماعت قرار دیدی

پیر 1 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے ملک بھر کی سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری نہ کرنے کے معاملے پر دائر درخواست درخواست مفاد عامہ کے تحت قابل سماعت قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں تمام صوبائی حکومتوں سے مکمل تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

درخواست پر عائد رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتےہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا کہ درخواست کس کی طرف سے دائر کی گئی ہے، جس پر وکیل عمر گیلانی نے بتایا کہ پندرہ ہزار اساتذہ پر مشتمل تنظیم نے دائر کی ہے، انہوں نے عدالتی استفسار پر آگاہ کیا کہ66  پبلک سیکٹر سمیت مجموعی طور پر 147 یونیورسٹیاں ہیں۔

وکیل عمر گیلانی کے مطابق کئی یونیورسٹیز میں وائس چانسلر نہیں ہیں، عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ حکومتیں اثرانداز ہونے کے لیے مستقل وائس چانسلر تعینات نہیں کررہی ہیں، یونیورسٹیز کا ایک مکمل اسٹرکچر ہے لیکن سنڈیکیٹ تک کی میٹنگ نہیں ہوتی ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اتفاق کرتے ہوئے کہا یہ بات درست ہے تین سال تک اجلاس طلب نہیں کیے جاتے ہیں، تاہم جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان کی حد تک درخواست گزار کی فراہم کردہ معلومات درست نہیں، بلوچستان کی تمام یونیورسٹیز میں مستقبل وائس چانسلر موجود ہیں،

جسٹس نعیم اختر افغان نے درخواست گزار کو اپنی درخواست میں فراہم کردہ تمام تفصیلات کو دوبارہ درست کرنے کی ہدایت بھی کی، سماعت کے بعد عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے بتایا پبلک سیکٹر میں 60 سے زائد یونیورسٹیز کے وائس چانسلر نہیں ہیں، متعلقہ یونیورسٹیز میں فیصلہ ساز ادارے اور اکیڈمک کونسل نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے تمام صوبائی حکومتوں سے یونیورسٹیوں سے متعلق مکمل تفصیلات طلب کر تے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp