سینیٹ کو پارلیمنٹ کا ایوان بالا کہا جاتا ہے، قومی اسمبلی کا منظور کردہ کوئی بھی قانون یا بل سینیٹ سے منظور ہوئے بغیر نافذ العمل نہیں ہوسکتا، یہی وجہ ہے کہ مختلف سیاسی جماعتیں اپنے وہ اہم نمائندے جو عام انتخابات میں کامیاب نہیں ہوپاتے انہیں سینیٹ کے ذریعے پارلیمنٹ کا حصہ بناتی ہیں تاکہ قانون سازی میں ان اہم شخصیات کو شامل رکھا جاسکے۔
مزید پڑھیں
اس وقت سینیٹ آف پاکستان میں ارکان کی مجموعی تعداد 100 ہے، جبکہ 11 مارچ 2024 کو سینیٹ کے 52 ارکان اپنی 6 سالہ مدت پوری کر کے ریٹائر ہو گئے ہیں، جس کے بعد 48 نئے سینیٹرز کا انتخاب 2 اپریل کو ہونا تھا جس میں قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیاں اپنے کوٹے کے سینیٹرز کو منتخب کرنا تھا۔
سینیٹ کی 48 نشستوں پر انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 147 افراد نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے تاہم پنجاب اور بلوچستان کی 18 نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں، بلوچستان اور پنجاب کی 7، 7 جنرل نشستوں، 2 ٹیکنوکریٹ اور 2 خواتین کی نشستوں پر سینیٹرز بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
کل ہونے والے سینیٹ انتخابات میں اب 30 نشستوں پر 59 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک، پنجاب کی 2 خواتین، 2 ٹیکنوکریٹ اور ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہو گا، اس کے علاوہ سندھ اور خیبرپختونخوا کی 7،7 جنرل نشستوں، 2،2 خواتین اور 2،2 ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخاب ہو گا، جبکہ سندھ کی غیر مسلم نشست پر بھی انتخاب ہوگا۔