بعد از سلام، طرفین کی خیریت نیک مطلوب ہے۔ امید ہے بفضلِ خدا آپ کی اچھی گزر رہی ہو گی۔ پہلے بھی کافی مکتوب لکھے مگر جوابی خط کی راہ تکتے آنکھوں میں ریت بھر چکی ہے۔ ایک بار پھر اس امید کے ساتھ قلم اٹھایا ہے کہ شاید قمست کی دیوی مجھ پر مہربان ہو جائے اور جناب کی توجہ حاصل ہو جائے۔
جناب عالی! مقرر عرض ہے کہ مجھے معرض وجود میں آئے 75 برس ہو گئے ہیں مگر میرا کوئی پرسان حال ہی نہیں۔
اس ملک کے چند بڑے کچھ بھی فیصلہ کر لیتے ہیں پھر وہ کسی کو قبول ہو یا نا ہو، چلنا مجھے اسی پر ہوتا ہے لیکن وہ مجھے اندر سے کمزور کر دیتا ہے۔ کیا کبھی کسی نے سوچا کہ میرے اندر 4 موسم ہیں، کھیت ہیں، کھلیان ہیں، سرسبز و شاداب زمینیں ہیں لیکن پھر بھی مجھے مقروض کرنے والے کون تھے اور کون ہیں؟
کبھی کسی نے سوچا کہ میں ایک آئین و قانون کے تحت چلنے والی ریاست ہوں، آزاد ہوں مگر کیوں اس آئین و قانون کو تار تار کر کے اپنے طریقوں سے چلایا جاتا ہے؟ مجھے اندرونی و بیرونی طور پر کمزور کرنے والے کون ہیں؟
کبھی کسی نے سوچا کہ میں تو لا الہ اللہ پر بنا تھا، ایک پر امن ریاست تھی جس میں لوگ سکون سے رہتے تھے، پھر ایسا کیا ہوا کہ دہشگردی نے مجھے گھیر لیا اور میری قوم کے لوگ بھی شہید ہوئے اور میرے سیکورٹی اداروں کے لوگ بھی شہید ہوئے؟
کبھی کسی نے سوچا کہ یہاں تو سب کو بنیادی حقوق برابری کی سطح پر ملنے تھے، پھر لوگ کیوں انصاف کی خاطر مارے مارے پھرتے رہے؟ میری عدالتوں کے باہر لگا ترازو کیوں سب کو انصاف نا دے سکا؟
کبھی کسی نے سوچا کہ یہاں تو سب کے لیے برابر مواقع ہونا تھے مگر غریب، غریب تر کیوں ہوا اور امیر، امیر تر کیسے ہو گیا؟ کیوں چند لوگوں کے درمیان عہدوں کی بندر بانٹ ہوئی؟ کیوں اس ملک میں سب کو برابر مواقع میسر نا ہوئے؟ کیوں ایک عام آدمی بڑے ایوانوں تک نا پہنچ پایا؟ کیوں سیاست چند خاندانوں تک محدود ہو کر رہ گئی؟
کبھی کسی نے سوچا کہ آئین و قانون کی پاسداری کرنے والے اور ملک میں عدل و انصاف کے علمبردار استعمال ہو کر غلط فیصلوں سے مجھے اور میرے مستقبل کو کھوکھلا کرتے رہے۔
کبھی کسی نے سوچا کہ سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کے آپسی اختلافات نفرت میں کیسے بدلے؟ مجھے کس بات کی سزا دی گئی کہ اپنے سیاسی مفادات کی خاطر میرے اندر رہتے ہوئے آپس میں اختلافات کو نفرت میں بدل دیا؟
کبھی کسی نے سوچا کہ یہ اسلامی جمہوری پاکستان ہے، اس کی قیادت کو منتخب کرنے کا فیصلہ جمہور کے پاس ہے، انہیں ہی لانے اور نکالنے کا اختیار ہے، پھر کیوں چند لوگ اپنے فیصلے صادر فرما کر میرے اوپر وہ لوگ مسلط کرتے ہیں جنہیں عوام منتخب نہیں کرتی؟
کسی نے سوچا کہ مجھے تو اللہ نے ہر دولت سے مالا مال کیا ہے مگر کیوں اور کن وجوہات پر مجھے کشکول تھما کر دنیا میں مانگے پر مجبور کر دیا گیا؟
کسی نے سوچا کہ دن رات کرپشن تو کرتے ہو مگر مجھے کیا دیا؟ میرا خون چوس کر میرے ہی اوپر حکمرانی کرتے ہو، میرا ہی حق چھین کر مجھے ہی تکلیف دیتے ہو اور میرے درد کا احساس تک نہیں کرتے۔
گزشتہ 10 سالوں میں سوائے اندرونی خلفشار اور نفرتوں اور اقتدار کے حصول کے سوا کسی نے میرے لیے کیا کِیا ہے؟
کیا کسی نے سوچا؟ نہیں، بالکل نہیں اور حالات دیکھ کر لگ بھی ایسا ہی رہا ہے کہ کوئی سوچے گا بھی نہیں۔
جوابی خط کی امید کے ساتھ
فقط آپ کا اپنا پیارا پاکستان