اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں حیران کن انکشاف سامنے ایا ہے کہ الیکٹرانک کچرے (ای ویسٹ) کی سالانہ مقدار کم از کم 6 کروڑ 20 لاکھ ٹن ہے جبکہ اسے دوبارہ استعمال میں لانے کی استعداد (ری سائیکل) کے مقابلے میں 5 گنا تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی الیکٹرانک کچرے پر عالمی جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں یہ تشویشناک امر سامنے آیا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں ٹیکنالوجی سے متعلقہ آلات جن میں پرانے فونز، بیٹریاں اور دیگر اشیا شامل ہیں، ان کے حجم کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ الیکٹرانک کچرا 40 ٹن وزن اٹھانے والے 15 لاکھ ٹرکوں میں سمائے گا، اور ان ٹرکوں کو اگر ایک قطار میں کھڑا کیا جائے تو یہ پورے خطِ استوا کا احاطہ کرلیں گے۔
جو رپورٹ تیار کی گئی ہے اس میں اقوام متحدہ کے اداروں آئی ٹی یو اور یونیٹار نے دستیاب ڈیٹا اور معلومات کا تجزیہ کیا اور یہ بات سامنے آئی کہ سال 2022 میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف 25 فیصد الیکٹرانک کچرا دوبارہ قابل استعمال کیا جا سکا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں الیکٹرانک کچرے کا بیکار رہ جانا لوگوں اور ماحول کے لیے آلودگی پھیلانے کا سبب بن رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 26 لاکھ ٹن الیکٹرانک کچرے میں اضافہ ہورہا ہے۔ اور اگر یہی رفتار رہی تو 2030 تک یہ مقدار 8 کروڑ 20 لاکھ ٹن ہو جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیٹری یا پلگ کے ساتھ کوئی بھی ضائع ہونے والی الیکٹرانک شے تیزابی اور مضر اجزا کی حامل ہو سکتی ہے جس سے ماحول پر برا اثر پڑتا ہے اور یہ صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔