سپریم کورٹ جے آئی ٹی تحقیقات کی نگرانی نہ کرے: صحافی ارشد شریف کی والدہ کا عدالتی کارروائی پر اعتراض

جمعہ 17 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صحافی ارشد شریف قتل از خود نوٹس پر والدہ نے سپریم کورٹ کی کارروائی پر اعتراض اٹھا دیا۔ وکیل والدہ ارشد شریف نے کہا عدالت جے آئی ٹی کی تحقیقات کی نگرانی نہ کرے۔ قانون کے تحت سپریم کورٹ تحقیقات کی نگرانی نہیں کر سکتی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا عدالت تحقیقات کی نگران نہیں بلکہ اداروں کو تحقیقات میں تعاون فراہم کر رہی ہے۔ ہمارا مقصد کسی کو شامل یا تحفظ دینا نہیں۔ ارشد شریف قتل کیس میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی اور بیرون ملک سے بھی کوئی تعاون نہیں مل رہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے صحافی ارشد شریف قتل کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت صدیقی نے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا عدالت کو چاہیے تھا ،ارشد شریف کی والدہ کو جسٹس آف پیس سے رجوع کرنے کا کہتی۔

چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ نے ساڑھے پانچ ہفتے انتظار کے بعد ازخود نوٹس لیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا صحافی برادری کے خدشات اور تحفظ کے لیے ازخودنوٹس لیا گیا تھا۔ عدالت کسی کو سزا دینے نہیں بیٹھی اور نہ ہی جے آئی ٹی کے کام میں سپریم کورٹ کوئی مداخلت کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا عدالت صرف حکومتی اداروں کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا شہید کی والدہ کو لگتا ہے کہ ہم پانچ ججز انکی مدد نہیں کر سکتے تو سیدھا سیدھا کہہ دیں کہ سپریم کورٹ کوئی کارروائی ہی نہ کرے۔

چیف جسٹس نے کہا عدالت نے ازخود نوٹس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے کے بعد لیا۔ رپورٹ میں کچھ پہلو تھے جن کی تحقیقات ضروری تھیں۔ عدالتی کارروائی شروع ہونے پر ہی مقدمہ درج ہوا۔

حکومت جے آئی ٹی کو فنڈز فراہم نہیں کر رہی تھی۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو فنڈز دلوائے اور وہ بیرون ملک گئی۔ جے آئی ٹی کے کام میں مداخلت نہیں کی اور نہ ہی عدالت نے ازخود کارروائی سے کوئی فائدہ اٹھانا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا عدالت صحافیوں کا بہت احترام کرتی ہے۔ صحافی ہمیں کچھ بھی کہیں کبھی توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی۔ صحافی کو قتل کر دیا گیا جو دوسروں کے لیے سبق ہو سکتا ہے۔ صحافیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ازخود نوٹس لیا۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ،سوال یہ ہے کہ کیا آپ درست دروازے پر دستک دے رہے ہیں؟ ہمارے مطالعے کے مطابق پہلے دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ ہو گا پھر وہ آپ سے تعاون کریں گے۔ کیا آپ نے باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کیا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا جی ہم نے انہیں معاہدے کے لیے لکھ دیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا ارشد شریف کی والدہ نے درخواست کی تھی اور وزیراعظم نے بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے خط لکھا تھا لیکن ان معاملات میں بہت سی چیزیں خفیہ ہوتی ہیں۔ اس وقت غلط خبروں، الزامات اور پراپیگنڈہ کی بھر مار ہے۔

آپ حیران ہو جاتے ہیں کہ جو ارشد شریف کو سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے ،ان پر بھی الزامات ہیں۔ اس وقت انتشار اور تقسیم کی کیفیت ہے ۔سانحے نے صحافیوں میں دہشت پھیلا رکھی ہے۔ چاہتے ہیں شفاف اور جلد تحقیق ہو اور یہ تب تک ممکن نہیں جب تک رکاوٹیں ختم نہ ہوں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہم نے باہمی قانونی معاونت کے لیےکینیا کو لکھا ہے، اس میں دس دن لگ جائیں گے۔ عدالت نے کہا سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دیتے ہیں۔ اس دوران باہمی قانونی تعاون کا معاہدہ ہو جائے تو عدالت کو آگاہ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp