چین نے متنازع سرحدی علاقے پر اپنی خودمختاری کا دعویٰ مضبوط کرنے کی کوششوں میں 30 ہندوستانی دیہاتوں، دریاؤں اور جھیلوں کے نام تبدیل کر دیے ہیں۔
چینی وزارت برائے شہری امور نے کہا کہ اس نے زنگنان کے، جسے بھارت اروناچل پردیش کہتا ہے، 30 مقامات کے جغرافیائی ناموں کو تبدیل کرتے ہوئے معیاری طور پر ہم آہنگ کردیا ہے۔
اس پیش رفت سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے کیونکہ اس چینی اقدام سے اس کے خطہ اس پر، جسے وہ جنوبی تبت کہتا ہے، اپنے دعوے کو تقویت دی ہے۔
ہندوستان نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام بدلنے سے اروناچل پردیش کی اٹوٹ ہندوستانی حیثیت تبدیل نہیں کی جاسکتی۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کا کہنا تھا کہ کسی کے گھر کا نام بدلنے وہ گھر آپ کا نہیں ہوجائے گا۔ ’اروناچل پردیش ایک ہندوستانی ریاست تھی، ہندوستانی ریاست ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی، نام بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘
🇨🇳 Beijing has renamed 30 Indian villages, rivers and lakes in its latest attempt to claim sovereignty over a disputed border region https://t.co/xZassvVqbM
— The Telegraph (@Telegraph) April 2, 2024
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بھی ایسی کوششوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایجاد کردہ ناموں کو تفویض کرنے سے اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ رہا ہے اور رہے گا۔
مئی 2020 سے دونوں ممالک کو الگ کرنے والی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ تناؤ بڑھتا جا رہا ہے، جب دونوں جانب سے فوجیوں کے درمیاں جھڑپ میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
9 مارچ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اروناچل پردیش کے دوران 13,000 فٹ کی بلندی پر پہاڑ میں بنائی گئی اسٹریٹجک سیلا ٹنل کا افتتاح کیا تھا، جو مشرقی سیکٹر میں ہندوستان اور چین کے مابین سرحدی تنازعہ کا مرکز توانگ کو ہر موسم میں رابطہ فراہم کرے گی۔
دو دن بعد یعنی 11 مارچ کو چین نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر ہندوستان کے ساتھ سفارتی احتجاج درج کرایا، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبِن نے ایک میڈیا بریفنگ میں نریندر مودی کے دورہ اروناچل پردیش سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زنگنان کو چینی علاقہ قرار دیا تھا۔
’چینی حکومت نے کبھی بھی ہندوستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر قائم نام نہاد اروناچل پردیش کو تسلیم نہیں کیا اور اس کی سختی سے مخالفت کی ہے، چین بھارت سرحدی مسئلہ ابھی حل ہونا باقی ہے، بھارت کو چین میں زنگنان کے علاقے کو من مانی طور پر ترقی دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘
بھارت نے اس چینی احتجاج کو مسترد کر دیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر 70,000 ہندوستانی فوجی مسلسل پانچویں سال بھی سرحد پر موجود ہیں۔
24 اکتوبر 2021 کو چین نے ایک نیا قانون منظور کیا جو بنیادی طور پر ریاست کو سرحدی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور لوگوں کو آباد کرنے کے قابل بناتا ہے۔
یہ چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو ’مقدس اور ناقابل تسخیر‘ قرار دیتا ہے اور بیجنگ کو علاقائی سالمیت اور زمینی حدود کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے اور علاقائی خودمختاری اور زمینی حدود کو مجروح کرنے والے کسی بھی اقدام کے خلاف حفاظت اور مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔