’ہمیں زبردستی جنگ میں جھونکا جارہا ہے‘، روس میں پھنسے بھارتی نوجوانوں کا دعویٰ

بدھ 3 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روس میں یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے بھارتی شہریوں سے متعلق میڈیا میں کئی رپورٹس شائع ہوچکی ہیں، جن میں بھارتی نوجوانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے انہیں زبردستی یوکرین جنگ لڑنے پر مجبور کیا ہے۔ حال ہی میں ’اسکائی نیوز‘ کی شائع کردہ ایک تازہ ترین رپورٹ میں وہ کنٹریکٹس بھی دکھائے گئے ہیں جن پر دستخط کرنے کے بعد بھارتی نوجوانوں کو جنگ لڑنے کے لیے اگلے مورچوں پر بھیج دیا جاتا ہے۔

ریاست ہریانہ کے دور دراز گاؤں ’مٹور‘ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے خاندان کے افراد نے روس کی وزارت دفاع کے کئی کنٹریکٹس دکھائے جن میں لکھا تھا کہ بھارتی نوجوانوں کو روسی فیڈریشن کے دفاع کے لیے جنگی فرائض اور خدمات سرانجام دینا ہوں گی۔

ان کنٹریکٹس پر روسی فوجی یونٹ کے کمانڈر کے دستخط موجود ہیں۔ ان نوجوانوں اور ان کے خاندان کے افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ ان سے ان کنٹریکٹس پر زبردستی دستخط کرائے گئے ہیں، ان نوجوان نے دراصل ملازت کی تلاش کے لیے سیاحتی ویزا پر روس کا سفر کیا تھا۔

متاثرہ خاندانوں کے مطابق، روس پہنچنے کے بعد ان نوجوانوں کو ویزا قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر روسی حکام نے گرفتار کیا اور انہیں کہا کہ وہ ایک سال کے لیے روسی فوج میں خدمات انجام دیں یا پھر 10 سال قید کی سزا کے لیے تیار ہوجائیں۔

بھارتی نوجوانوں سے فون اور پاسپورٹس ضبط کرلیے جاتے ہیں اور انہیں ایک فوجی کیمپ لے جایا جاتا ہے جہاں پر وہ روسی زبان میں لکھے کنٹریکٹ پر دستخط کردیتے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کے افراد کا کہنا ہے کہ بھارتی نوجوانوں کو غیرجنگی کاموں کے لیے رکھا جاتا ہے مگر 15 دن کی تربیت کے بعد انہیں جنگ میں جھونک دیا جاتا ہے۔

روسی فوج کے ساتھ اگلے محاذوں پر جنگ لڑنے والے بھارتی نوجوان روی کے بھائی اجے نے اس حوالے سے بتایا کہ اس کے چھوٹے بھائی کے ساتھ دھوکہ ہوا، اسے ہیلپر کے طور پر بھرتی کیا گیا مگر اسے زبردستی یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے مجبور کیا گیا۔

روی

اجے نے بتایا، ’اسے ایک ایسی زبان میں لکھے گئے کنٹریکٹ پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا گیا جو وہ نہیں جانتا تھا، انہوں نے اسے کہا کہ جنگ لڑو یا 10 سال کے لیے جیل جاؤ، اس کے پاس اور کوئی چارہ نہ تھا۔‘

ان الزامات سے متعلق روس کا مؤقف جاننے کے لیے دہلی میں روسی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیا اور سوال پوچھے گئے مگر روسی حکام کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

روی کے گھر کی طرح مٹور کے باغ سنگھ کے گھر بھی ایسی ہی اداسی چھائی ہوئی تھی۔ اس کا 20 سالہ بیٹا ساحل اگلے محاذ پر لڑتے ہوئے زخمی ہوا اور اب وہیں کسی اسپتال میں زیرعلاج ہے۔ ساحل کے بڑے بھائی امن نے اپنے بھائی کی طبی رپورٹ دکھائی اور بتایا کہ روسی فوج نے اسے ہیلپر کی ملازمت دی تھی مگر اسے معلوم نہیں تھا کہ اسے جنگ پر بھیج دیا جائے گا، وہ ایک ڈرون کے ذریعے گرایا گیا بم پھٹنے سے زخمی ہوا ہے۔

ساحل

امن نے بتایا کہ اس کا بھائی جیسے ہی صحت یاب ہوگا تو اسے دوبارہ اگلے مورچوں پر بھیج دیا جائے گا، جس کے بعد اس کے گھر آنے کی کوئی امید باقی نہیں رہے گی۔

جے ویر بھی اپنے بھائی بلدیوکے لیے پریشان ہے۔ اس کا کہنا ہے، ’ہم نے ابھی تک بلدیو کے بارے میں اس کی بیوی کو نہیں بتایا، اداسی صرف ہمارے گھر میں ہی نہیں بلکہ پورے گاؤں میں پھیلی ہوئی ہے۔‘

بلدیو کے ساتھ یوکرین جنگ لڑنے والے راجندر کے بھائی وکرم نے بتایا، ’ہم جب بھی اس سے فون پر بات کرتے ہیں تو واپس گاؤں آنے کے لیے منت سماجت کرنے لگتا ہے کیونکہ وہاں بہت خطرہ ہے۔‘

بلدیو اور راجندر

روس کے لیے یوکرین جنگ لڑنے والے بیشتر نوجوانوں کا تعلق دیہی علاقوں یا چھوٹے شہروں سے ہے جہاں بے روزگاری اور روز بروز گھٹتی آمدن کے باعث نوجوان مجبوراً بیرون ملک ملازمتوں کی تلاش میں نکلتے ہیں۔

بسا اوقات، ان نوجوانوں کو بیرون ملک بھجوانے کے لیے ان کے خاندانوں کو اپنی زمینیں بیچنا پڑتی ہیں یا پھر بھاری قرض لینا پڑتا ہے لیکن ان نوجوانوں کو ایجنٹس دھوکہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ایک غیرملکی فوج کے لیے لڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

روس کے لیے یوکرین جنگ لڑنے والے ان نوجوانوں کی کل تعداد کا اندازہ لگانا ابھی مشکل ہے لیکن کہا جا رہا ہے کہ درجنوں بھارتی نوجوان یوکرین جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت روسی حکام پر زور دے رہی ہے کہ وہ جنگ میں پھنسے بھارتی نوجوانوں کو جلد از جلد فارغ کرکے واپس انڈیا بھیجے۔

انہوں نے کہا، ’ہم نے عوام سے بھی کہا ہے کہ وہ جنگی علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کریں وگرنہ وہ مشکل صورتحال میں پھنس سکتے ہیں، ہم اس حوالے سے دہلی اور ماسکو میں روسی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔‘

دوسری جانب، بھارتی نوجوانوں کی بیگ بند لاشیں وطن واپس آنا شروع ہوچکی ہیں۔ گزشتہ ماہ سورت اور حیدرآباد کے 2 نوجوانوں کی لاشیں ان کے خاندان کے افراد نے موصول کی تھیں۔

واضح رہے کہ بعض میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کے نوجوانوں کو بھی روس زبردستی یوکرین جنگ لڑنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ معمولی ٹریننگ کے بعد بھیجے گئے ان نوجوانوں کی دوران جنگ ہلاکتوں کی رپورٹس بھی شائع ہوچکی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp