نو منتخب وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائے ایک ماہ کا عرصہ مکمل ہوگیا لیکن بلوچستان کی کابینہ اب تک بن نہیں سکی۔
مزید پڑھیں
اس ایک ماہ کے عرصے میں کابینہ کی تشکیل سے متعلق مختلف خبریں گردش کرتی رہیں جن میں اتحادی جماعتوں میں اختلافات سمیت ایک خبر یہ تھی کہ جب تک سینیٹ انتخابات کا عمل مکمل نہ ہو گا تب تک کابینہ کا قیام ممکن نہیں ہو سکے گا تاہم سینیٹ انتخابات میں طے شدہ فارمولے کے تحت تمام تر سینیٹرز بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار بلا مقابلہ منتخب ہوئے جس کے بعد سیاسی حلقوں میں کابینہ کے قیام میں مزید وقت سے متعلق چہ میگوئیاں بڑھ گئی ہیں۔
سیاسی پنڈتوں کے مطابق بلوچستان کی مخلوط حکومت میں 4 جماعتوں کا اتحاد ہوا ہے جن میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی شامل ہیں۔
اتحادی جماعتوں کے درمیان 14 وزرا اور 5 مشیروں کی تعیناتی سے متعلق بھی فارمولے طے پا گیا ہے جس کے تحت 6-6 وزرا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن جبکہ ایک ایک وزارت اے این پی اور بی اے پی کے حصے میں آئے گی جبکہ ہر جماعت کو ایک ایک مشیر دیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سرفراز بگٹی اس وقت اپنی نجی مصروفیات کے لیے اسلام آباد کے دورے پر ہیں تاہم اس دورے سے واپسی کے بعد وہ کابینہ کا اعلان کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے وزرا اور مشیروں کے نام فائنل کر چکی ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے فائنل کیے جانے والے ناموں میں علی مدد جتک، صادق عمرانی، ظہور بلیدی، سرفراز ڈومکی، بخت کاکڑ اور صمد گورگیج کے ناموں پر اتفاق ہوا ہے جبکہ کابینہ کا اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں متوقع ہے۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق اس وقت صوبے میں ن لیگ کے درمیان وزراتوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے ہیں۔ مسلم لیگ ن حصے میں آئی 6 وزراتوں کے لیے اب تک صرف 2 ناموں پر اتفاق کر چکی ہے جن میں نواب چنگیز مری اور سلیم کھوسہ وزارت کے لیے مضبوط امیدوار ہیں تاہم وزرات حاصل کرنے کی دوڑ میں سردار عبدالرحمان کھیتران، عاصم کرد گیلو اور لیاقت لہڑی اب بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی سے بھی وزرات کے لیے صادق سنجرانی اور ضیاء اللہ لانگو کے نام سامنے آئے ہیں لیکن بی اے پی کے حصے میں طے شدہ فارمولے کے تحت صرف ایک وزرات ہی آئے گی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی سے اب تک کوئی نام سامنے نہیں آیا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا مؤقف ہے کہ ان 4 اتحادی جماعتوں کے علاوہ حق دو تحریک کے کامیاب امیدوار مولانا ہدایت الرحمان بھی ممکنہ طور پر کابینہ کا حصہ ہونگے۔ ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کس کے حصے میں کون سی وزرات آتی ہے۔