کہتے ہیں کہ انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے دنیا کے عظیم لوگ ہوتے ہیں، ملک پاکستان میں جہاں عام حالات میں بھی لوگ ضرورت مندوں کی دل کھول کر مدد کرتے ہیں وہیں رمضان المبارک میں یہ سلسلہ عام ہو جاتا ہے۔
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں دور دراز سے بیماری اور پریشانی میں سفر کرکے آنے والوں کے لیے مظفرآباد کے چند نوجوان شہر میں قائم مختلف اسپتالوں میں مریضوں اور ان کی دیکھ بھال کے لیے موجود عزیزو اقارب کے لیے سحری کا بندوبست کرتے ہیں۔
ان نوجوانوں کی باقاعدہ کوئی تنظیم نہیں ہے بلکہ دوستوں اور ہم خیالوں کا ایک گروپ ہے جو گزشتہ 2 سال سے یہ کام کررہے ہیں۔ اس گروپ میں 12 سال کے بچے بھی ہیں۔
مزید پڑھیں
عثمان حیدری بھی ان ہی نوجوانوں میں سے ایک ہے۔ ہر روز وہ 500 سےزیادہ افراد کو کھانا کھلاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اتنی گنجائش ہے کہ وہ مزید 200 سے 300 افراد کو کھانا کھلا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ فنڈز ریزنگ کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں۔
عثمان حیدری کا کہنا ہے کہ ہم وٹس ایپ، فیس بک، یو ٹیوب، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ اور یہاں تک کہ ٹک ٹاک پر فنڈز ریزنگ کے لیے مہم چلاتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی ایک پاور ہے جس کو ہم نے استعمال کیا۔
انہوں نے کہاکہ پچھلی بار میں نے اپنے تمام موبائل نمبرز کا براڈ کاسٹ گروپ بنایا تھا اور ان کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے تھے۔ کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ جس دن ہمیں پریشانی ہوتی کہ اگلے روز کے لیے انتظام نہیں ہے ۔
دور دراز سے اسپتال آنے والوں کے پاس سحری کے لیے کوئی انتظام نہیں ہوتا، عثمان حیدری
انہوں نے کہاکہ جب وہ اسلام آباد میں یونیورسٹی میں پڑھتے تھے تو وہاں پمز اسپتال میں سحری کرتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تعلیم مکمل کرکے گزشتہ سال مظفرآباد واپس آئے تو یہاں ایسا کوئی انتظام نہیں تھا۔
عثمان حیدری نے کہاکہ آزاد کشمیر کے اسپتالوں میں لوگ دور دراز علاقوں سے آتے ہیں اور ان کے لیے سحری کا کوئی انتظام نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال ہم مظفرآباد شہر میں قائم سی ایم ایچ میں تھے۔ وہاں ہم نے دیکھا کہ وادی نیلم سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بسکٹ سے سحری کررہا تھا۔ اور اس کے پاس صرف 80 روپے تھے۔ یہ دیکھ کر ہمیں خیال آیا کہ ہمیں بھی یہاں اسپتالوں میں سحری کا انتظام کرنا چاہیے، اور اس طرح ہم نے یہ کام شروع کیا جو کامیابی سے چل رہا ہے۔


















