سپریم کورٹ کے لیے زیرغور آکر رد ہو جاتا تو خوشدلی سے قبول کرلیتا‘، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا قاضی فائز عیسیٰ سے شکوہ

بدھ 3 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نام خط میں اپنے شکوے کا اظہار کردیا۔

مزید پڑھیں

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھا ہے جس میں ججز کی تعیناتیوں میں خیبر پختونخوا کو نظر انداز کیے جانے کا شکوہ کیا گیا ہے۔

اپنے خط میں جسٹس محمد ابراہیم خان نے لکھا کہ ’بھاری دل کےساتھ یہ خط فیورٹ ازم سے متعلق لکھ رہا ہوں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 4 آسامیاں خالی تھیں لیکن آپ نے صرف ایک تعیناتی کی وہ بھی اپنے صوبے بلوچستان سے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ ’میں فیصلوں کو چیلنج نہیں کررہا صرف توجہ دلانا اور پوچھناچاہتا ہوں کیا وجہ تھی 4 آسامیوں کےخالی ہوتے ہوئے بلوچستان سے صرف ایک جج لیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں ہائیکورٹس کے تمام ججوں میں دوسرا سینیئر ترین چیف جسٹس ہوں اور جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل کا رکن بھی ہوں اس لیے توقع تو یہ تھی کہ میرا نام کم از کم زیرغور تو ضرور لایا جائےگا۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ انہیں زیر غور لانے کے بعد تعیناتی کے لیے مس فٹ سمجھا جاتا تو وہ خوشدلی سے فیصلہ قبول کرلیتے۔

خط میں انہوں نے کہا کہ لوگ جلد انصاف کی رسائی کی توقع رکھتے ہیں اور آسامیاں خالی ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ٹیکس ادا کرنے والے شہری آسامیوں کو جلد بھرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں سوچتا رہا کہ باقی آسامیاں خالی چھوڑنے کی وجہ کیا ہے لیکن مجھے کوئی معقول وجہ سمجھ میں نہیں آئی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ 31 سال سے مذہبی فریضے کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ان کا ایسا کیریئر رہا کہ وہ خدا کے سامنے  مطمئن ہیں اور انہوں نے ہمیشہ ضمیر کے مطابق فیصلے کیے۔

جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ’قانون کی حکمرانی کئے لیے میرا ایمان غیرمتزلزل ہے‘۔

انہوں نے چیف جسٹس پاکستان کو  انہی کے لکھے گئے خط کا حوالہ  دیتے ہوئے کہا کہ جولائی 2022 میں آپ نے اس وقت کے چیف جسٹس کو میرٹ پر تعیناتیوں کے لیے خط لکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت بلوچستان سے 3 اور کے پی سے صرف 2 ججز ہیں۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ تعیناتی کے لیے میرے ایسے مراسم نہیں جو ایسے موقع پر کام آتے ہیں‘۔

جسٹس محمد ابراہیم خان انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ’اس خط کے بعد آپ میرے خلاف نہیں ہوجائیں گے کیونکہ آپ خود بھی آواز اٹھاتے رہے ہیں‘۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ابراہیم خان 13 اپریل کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp