بائیکاٹ مہم کے اثرات سامنے آنے لگ گئے ہیں اس کی ایک اہم ترین پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ میکڈونلڈز نے اسرائیل میں موجود اپنی 30 سال پرانی فرنچائز الونیال سے 225 برانچوں کی ملکیت واپس لے لی، ان تمام برانچوں میں تقریباً 5ہزار سے زیادہ افراد کام کرتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ چین اس وقت دنیا بھر میں بدترین بائیکاٹ اور مظاہروں کا شکار ہے۔
بی بی سی کے مطابق امریکی فاسٹ فوڈ چین میک ڈونلڈز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں میکڈونلڈز کی فرنچائزز رکھنے والی کمپنی الونیال سے 225 ریسٹورنٹ خریدنے کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ میکڈونلڈز کا بائیکاٹ اس وقت سامنے آیا جب فرنچائز الونیال نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کو مفت کھانا عطیہ کرے گی۔
مزید پڑھیں
الونیال کی جانب سے اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا دیے جانے کے بعد میکڈونلڈز پر تنقید کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد اکتوبر سے ہی خطے میں اس کا کاروبار متاثر ہونا شروع ہو گیا تھا۔ اس معاہدے میں طے کی جانے والی رقم کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں تاہم فاسٹ فوڈ چین نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل سے اپنا کاروبار ختم نہیں کریں گے۔
میکڈونلڈ ایک عالمی کمپنی ہے لیکن اس کی فرنچائزز اکثر مقامی طور پر ملکیت رکھتی ہیں اور خود مختار طور پر کام کرتی ہیں۔ اس کے سی ای او کرس کیمپزنسکی نے کہا کہ اس سے قبل کمپنی نے اسرائیل حماس تنازعہ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ اور خطے سے باہر کی کئی مارکیٹوں میں بامعنی کاروباری اثرات دیکھے تھے۔
آنے والے مہینوں میں لین دین کی تکمیل کے بعد میکڈونلڈز اپنے ملازمین کو برقرار رکھتے ہوئے الونیال کے آؤٹ لیٹس اور آپریشنز کا مالک ہوگا تاہم کمپنیوں نے لین دین کی شرائط کو ظاہر نہیں کیا۔
الونیال کے سی ای او اور مالک عمری پڈان نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ 30 سال سے زائد عرصے سے الونیال لمیٹڈ کو گولڈن آرچز کو اسرائیل میں لانے اور ہماری کمیونٹیز کی خدمت کرنے پر فخر ہے۔
واضح رہے کہ جنوری میں مشہور فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز نے اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل غزہ تنازعے کے تناظر میں مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں صارفین کی جانب سے بائیکاٹ مہم سے ان کے کاروبار پر ’معنی خیز‘ اثر پڑا ہے۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد ابتدا میں میکڈونلڈز کے کارپوریٹ ہیڈکواٹر نے اس معاملے پر خاموش رہنے کی کوشش کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ کمپنی تنازع سے بچ نہیں سکی۔