وہ سیاسی رہنما جو اس مرتبہ عید جیل میں گزار رہے ہیں

بدھ 10 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا بھر میں مسلمان ماہِ رمضان کے بعد یکم شوال کو عید الفطر مناتے ہیں، عید مسلمانوں کا ایسا مذہبی تہوار ہے جسے مختلف ممالک میں اپنے اپنے طریقے سے منایا جاتا ہے، تاہم پاکستان میں اس دن کو منانے کے لیے خاندان کے سارے افراد ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ بیرون ممالک میں روزگار کے لیے مقیم افراد کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے وطن لوٹیں اور عید اپنوں کے ہمراہ منائیں۔

پاکستان میں سیاسی رہنماؤں کی عید زرا مختلف ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنے خاندان کے علاوہ علاقے او پارٹی کارکنوں کے ساتھ عید مناتے ہیں۔

آج ملک بھر میں ایک طرف عید منائی جارہی ہے، تاہم دوسری جانب ایک بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

عمران خان کے علاوہ پارٹی کے سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، پارٹی صدر پرویز الٰہی سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی جیل میں قید ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، سینیٹر اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، صنم جاوید، عالیہ حمزہ ملک بھی عید جیل میں گزاریں گے۔

سیاسی رہنماؤں کی جیل میں عید گزارنے کی روایت پرانی نہیں ہے، 5 سال قبل سال 2019 میں ملکی تاریخ میں پہلی بار بڑے سیاستدانوں سمیت کئی سابق وزرا نے عید جیل میں گزاری تھی۔ ان میں سابق صدرآصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزرا مفتاح اسماعیل، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز، رانا ثنااللہ اور آغا سراج درانی شامل تھے۔

اس کے علاوہ خواتین رہنما فریال تالپور اور مریم نواز بھی عید قید میں گزار چکی ہیں۔ مریم نواز نے جیل میں عید گزاری تھی جبکہ فریال تالپور کے گھر کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان کی تاریخ میں نواب محمد احمد خان قتل کیس میں پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو بھی جیل میں عید گزار چکے ہیں۔

عمران خان کیوں جیل میں ہیں؟

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسلام آباد پولیس نے 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں قید کی سزا سنائے جانے پر گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا تھا۔ عمران خان کی گرفتاری لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے عمل میں آئی تھی۔ 29 اگست 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی حکم دیا تھا، تاہم عمران خان اس لیے رہا نہیں ہو سکے تھے کیونکہ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں ان کو زیر حراست رکھنے کا حکم دے رکھا تھا۔  اب انہیں توشہ خانہ کیس، سائفر کیس اور عدت کے دوران نکاح کے کیس میں سزائیں سنائی جا چکی ہیں، اس لیے عید اڈیالہ جیل میں ہی گزاریں گے۔

پرویز الٰہی کیوں گرفتار ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو گزشتہ سال یکم جون کو اینٹی کرپشن ٹیم نے لاہور سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ خفیہ طریقے سے گھر سے نکل کر گاڑی میں کہیں جا رہے تھے، یکم ستمبر کو ضمانت پر رہائی ملنے کے بعد اسلام آباد پولیس نے چوہدری پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرکے اسلام آباد منتقل کر دیا۔

پھر 18 ستمبر کو اینٹی کرپشن پنجاب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں چوہدری پرویز الٰہی کو ایک مرتبہ پھر گرفتار کرلیا، وہ اب بھی اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور عید جیل میں ہی گزاریں گے۔

شاہ محمود قریشی کی عید جیل میں کیوں؟

9 مئی 2023 کو بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی کے سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد پولیس نے 11 مئی کو گلگت بلتستان ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں 19 اگست 2023 کو پولیس نے شاہ محمود قریشی کو سائفر گمشدگی کیس میں بھی گرفتار کرلیا۔

گزشتہ سال کے آخر میں 27 دسمبر کو شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تاہم رہائی کے فوری بعد جیل کے گیٹ سے ہی پولیس نے شاہ محمود قریشی کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار کرلیا۔ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں سزا بھی ہوچکی ہے، وہ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور عید بھی وہاں گزاریں گے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد

9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں سینٹرل جیل لاہور میں قید پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو پی ٹی آئی کی 17 دیگر خواتین کارکنوں سمیت مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ 13 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دیا لیکن چند گھنٹوں بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ بعد ازاں پولیس کی جانب سے بھی ان کو ایک مقدمے میں بری کردیا گیا تھا، لیکن مزید مقدمات کے باعث وہ تاحال جیل میں ہیں اور عید بھی وہیں گزاریں گی۔ یاسمین راشد نے گزشتہ سال بھی عید الاضحیٰ جیل میں گزاری تھی۔

میاں محمود الرشید

میاں محمود الرشید کو 9 مئی جلاؤ گھیراؤ مقدمات کے سلسلے میں 14 مئی کو حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کو تیار نہیں ہوئے ، یہی وجہ ہے کہ 11 ماہ بعد بھی وہ جیل میں قید ہیں اور عید جیل میں منائیں گے، وہ اس سے قبل گزشتہ سال عید الاضحیٰ بھی جیل میں گزار چکے ہیں۔

سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ

عمر سرفراز چیمہ کو بھی 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں 10 مئی کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے پولیس نے اپنی تحویل میں لیا اور وہ اب تک جیل میں ہی قید ہیں۔ وہ ان رہنماؤں میں شامل ہیں جو گزشتہ سال عید الاضحیٰ جیل میں گزارنے کے بعد اب عیدالفطر بھی جیل میں گزاریں گے۔

اعجاز چودھری

سینیٹر اعجاز چودھری بھی پاکستان تحریک انصاف کے ان اہم رہنماؤں میں شامل ہیں جو اس مشکل گھڑی میں اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ایک مقدمہ میں بری ہونے کے باوجود دیگر مقدمات میں جیل میں قید ہیں۔ گزشتہ 11 ماہ سے جیل میں قید ہونے کے باعث جیل میں ان کی یہ دوسری عید ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp