اقوام متحدہ میں مالٹا کے مستقل مشن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے رواں مہینے اعلان کیا تھا کہ سلامتی کونسل 8 اپریل پیر کے روز ایک اجلاس منعقد کرے گی، جس میں فلسطین کی جانب سے دائر کی گئی اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔ مستقل رکنیت حاصل کرنے کے لیے فلسطین کو سلامتی کونسل کے 15 میں سے 9 ارکان کی حمایت حاصل کرنا ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مالٹا مشن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ 8اپریل پیر کے روز صبح 10 بجے سلامتی کونسل کا اجلاس ہوگا، جس میں فلسطین کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن کے طور پر قبول کرنے کی درخواست پر مشاورت کی جائے گی۔ نئے ارکان کی اقوام متحدہ میں شمولیت کے لیے درخواست کو سلامتی کونسل کی کمیٹی میں بھیجنے کے لیے ضروری اقدامات پر بند اجلاس میں بحث کرنا ہوگی۔
مزید پڑھیں
اس عمل کے لیے فلسطین کے علاوہ (ویٹیکن سٹی) بھی اقوام متحدہ میں مستقل مبصر کی حیثیت سے شامل ہے۔ اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے کسی ملک کو قبول کرنے کے عمل کے لیے پہلے سلامتی کونسل کی جانب سے جنرل اسمبلی کو سفارش کی ضرورت ہوتی ہے۔
مستقل مبصر کا درجہ رکھنے والے ممالک بھی زیادہ تر اجلاسوں میں شرکت کر سکتے ہیں اور تقریباً تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کرسکتے ہیں لیکن انہیں ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔
یاد رہے اس سے قبل 2011 میں بھی فلسطینی اتھارٹی نےاقوام متحدہ میں مکمل رکن کے طور پر شامل ہونے کی کوشش کی تھی لیکن مستقل مبصر کی حیثیت سے شامل نہیں ہوسکا تھا۔
واضح رہے کسی بھی ملک کو مستقل رکنیت دینے کی سفارش کو پورا کرنے کے لیے سلامتی کونسل کے 15 میں سے 9 ارکان کو اس درخواست کے حق میں ووٹ دینا ہوتا ہے۔ تاہم شرط یہ بھی ہے کہ کونسل کے 5 مستقل ارکان میں سے کسی نے درخواست کے خلاف ووٹ نہ دیا ہو۔
سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں امریکا، برطانیہ، روس، چین اور فرانس شامل ہیں۔ سلامتی کونسل کی جانب سے سفارش ہو جانے کی صورت میں درخواست کو جنرل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ جنرل اسمبلی میں منظوری کے لیے رکن ملکوں کی دو تہائی ووٹوں کی حمایت ضروری ہے۔