فلسطینیوں کی نسل کشی: اقوام متحدہ کی نمائندہ نے اسرائیل کے خلاف چارج شیٹ پیش کردی

بدھ 27 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال بارے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانی نے کہا ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں تقریباً 6 ماہ سے جاری ہیں۔

فرانسسکا البانی نے رکن ممالک کے ساتھ انٹرایکٹو ڈائیلاگ کے دوران ’نسل کشی کی تحقیقات‘ کے عنوان سے اپنی تازہ ترین رپورٹ پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں انسانیت کو درپیش بدترین صورتحال بارے رپورٹ پیش کروں۔ انہوں نے کہا کہ یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں کہ کمیشن کے معیار کے مطابق فلسطینیوں کی نسل کشی جرم کی حد تک پہنچ گئی ہے۔

بین الاقوامی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے فرانسسکا البانی نے وضاحت کی کہ نسل کشی کی تعریف ایک مخصوص مجموعے کے طور پر کی جاتی ہے جو کسی قومی، نسلی یا مذہبی گروہ کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے کی جاتی ہے۔ خاص طور پر اسرائیل نے جان بوجھ کر مطلوبہ ارادے کے ساتھ نسل کشی کی 3 کارروائیوں کا ارتکاب کیا ہے، جس سے گروپ کے اراکین کو شدید جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچا ہے۔

دنیا اب اسرائیل کو دیے جانے والے استثنا کے تلخ نتائج کو دیکھ رہی ہے، فرانسکا البانی

انہوں نے کہاکہ غزہ میں نسل کشی مقامی فلسطینیوں کو مٹانے کے ایک دیرینہ آباد کار نوآبادیاتی عمل کا انتہائی انتہا پسند مرحلہ ہے۔ 76 سال سے زیادہ عرصے سے اس عمل کے تحت فلسطینیوں کو ہر طرح سے جبر کا نشانہ بنایا گیا ہےان کے ناقابل تنسیخ حق حق خودارادیت کو آبادیاتی، اقتصادی، علاقائی، ثقافتی اور سیاسی طور پر کچل دیا ہے۔

فرانسسکا البانی نے کہا کہ دنیا اب اسرائیل کو دیے جانے والے استثنا کے تلخ نتائج کو دیکھ رہی ہے۔ یہ ایک ایسا سانحہ ہےجس کی پیشن گوئی کر دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت سے انکار اور اسرائیل کو دیے گئے استثنا اور اس کا تسلسل کا نتیجہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے پیر کومنظور کی گئی قرارداد بھی قابل عمل نہیں رہی جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اہداف کے حصول تک اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا، حماس

دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو اس وقت تک رہا نہیں کیا جائے گا جب تک اہداف کا حصول ممکن نہیں ہو جاتا۔

مزاحمتی تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فیصلہ کن اور سنسنی خیز مذاکراتی جنگ میں جیت ہماری ہی ہوگی۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد شروع ہونے والی جنگ اب تک جاری ہے، جس کے نتیجے میں 32 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp