وزیراعظم نے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی

اتوار 7 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ماحولیاتی تبدیلی کی گورننس اور کلائمیٹ فنڈ تک رسائی کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین محمد جہانزیب خان کریں گے۔

کمیٹی میں سرکاری حکام، ارکان پارلیمنٹ، سول سوسائٹی کے ارکان، ماحولیات پر کام کرنے والی این جی اوز، تحقیقی اداروں کے نمائندے اور مخصوص موضوعات پر کام کرنے والے ماہرین بھی شامل ہوں گے۔

کمیٹی کے دیگر ارکان میں وزیراعظم کی ماحولیاتی تبدیلی کی کوآرڈینیٹر اور وزیر رومینہ خورشید عالم، سینیٹر عائشہ رضا فاروق، ایم این اے بلال کیانی، ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، کلائیمیٹ ایکسپرٹ علی توقیر، احسن کامران اور سی سی پی سی کی ممبر نادیہ رحمان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ بھی شامل ہیں۔

کمیٹی ایسے طریقہ کار کی تجویز پیش کرے گی جس میں تمام سرکاری اداروں اور آپریشنز میں آب وہوا کے کو مرکزی دھارے میں میں لانے کے ساتھ ساتھ انہیں ترقیاتی ایجنڈے اور پائیدار ترقیاتی اہداف میں ضم کیا جاسکے۔

علاوہ ازیں کمیٹی کے دائرہ اختیار میں نیشنل کلائمیٹ چینج کونسل، ایس آئی ایف سی، مجوزہ کلائمیٹ چینج اتھارٹی، کلائمیٹ چینج فنڈ، نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ جیسے مجوزہ ادارہ جاتی میکنزم اور اہم وزارتوں سے کوآرڈینیشن کا جائزہ لینا بھی شامل ہے۔

کمیٹی کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں (ایم ڈی بیز) کے ساتھ روابط بڑھانے کے لیے ادارہ جاتی میکنزم اور پالیسیوں کا جائزہ لینے کی بھی سفارش کرے گی تاکہ مالیاتی لاگت کو کم کیا جاسکے اور گرانٹس، گارنٹیز اور رعایتی ماحولیاتی فنڈز کے ذریعے نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

کمیٹی موسمیاتی گورننس کو مضبوط بنانے، آب و ہوا اور کاربن فنانس تک رسائی کے لیے سفارشات پیش کرنے کے علاوہ نجی شعبے کو صنعتوں کی ڈی کاربنائزیشن کو فروغ دینے، گرین ویلیو چینز میں ضم کرنے اور کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ جیسے ابھرتے ہوئے بین الاقوامی ریگولیٹری میکنزم کے مطابق برآمدات کو فروغ دینے کے لیے متحرک کرے گی۔

مزید برآں پالیسی کی وکالت اور تشکیل میں میڈیا، تعلیمی اداروں اور تحقیقی اداروں کے کردار کو واضح بھی کرےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp