گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کے شہری علاقوں میں عید الفطر کے دنوں میں فیملی یا دوستوں کے ہمراہ سیاحتی مقامات کی سیر پر جانے کی روایت پڑچکی ہے۔ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں ملک کے بڑے شہروں سے لوگ سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں جن میں سے بیشتر نامناسب انتظامات، تجربے کی کمی اور نامکمل تیاری کی وجہ سے مشکلات کا شکار بھی ہوتے ہیں۔
فیملی کے ساتھ کن مقامات کی سیر کی جائے؟
ملک کے طول و عرض میں گروپس کے ساتھ سفر کرنے والے دی ایکسپلورر کے ڈائریکٹر ثاقب خادم نے وی نیوز کو بتایا کہ عید کے موقع پر جن سیاحتی مقامات کا دورہ کیا جاسکتا ہے ان میں کشمیر کے سیاحتی علاقے مثلاً نیلم ویلی، راولاکوٹ، گنگا چوٹی، بنجوسہ جھیل، تولی پیر کے علاوہ شمالی علاقہ جات میں سوات اور ناران شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ فی الوقت ناران تک راستہ بند ہے لیکن کاغان تک جایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اسکردو اور ہنزہ کے لیے قراقرم ہائی وے سے گزرنا پڑتا ہے لیکن بابوسر پر سڑک بند ہے اور بشام والا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔ تنگ سڑک کے علاوہ اس راستے کی ایک اور مشکل یہ ہے کہ داسو ڈیم پر کام چل رہا ہے اور شانگلہ میں چینی انجینیئرز پر حملہ کے بعد آج کل سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
ثاقب خادم نے بتایا کہ شانگلہ واقعہ کے علاوہ گزشتہ کچھ عرصے میں اس علاقے میں ڈکیتی کی وارداتیں بھی پیش آئی تھیں جس کی وجہ سے سیکیورٹی صورتحال سخت ہے اور مسافروں سمیت سیاحوں کو بھی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عید پر وزٹ کرنے کے لیے کشمیر، سوات، مری، نتھیا گلی، ڈونگا گلی اور ٹھنڈا پانی وغیرہ موسٹ فیورٹ مقامات ہیں۔
ثاقب خادم نے بتایا کہ دوسری جانب کمراٹ ویلی، جہاز بانڈہ اور کٹورا لیک تک راستے بند ہیں۔ کمراٹ تک تو جا سکتے ہیں لیکن جہاز بانڈہ اور کٹورا لیک بند ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سننے میں آیا ہے کہ آبشار تک راستہ کھلا ہے لیکن کالا چشمہ تک بند ہے۔ اسی طرح فیری میڈوز بھی جانا ممکن نہیں ہے، بابو سر بند ہے اور برف باری بھی ہورہی ہے لہٰذا شاہراہِ قراقرم پر سفر ممکن نہیں۔
فیملی کے ساتھ سفر کرنے والے 2 باتیں یاد رکھیں
عید پر فیملی کے ساتھ سفر کرنے والے سیاحوں کو دشوار گزار علاقوں میں بچوں اور عورتوں کے ساتھ سفر کا وسیع تجربہ رکھنے والے ثاقب خادم نے 2 باتوں کا خیال رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ پہلے نمبر پر ٹرانسپورٹ اور دوسرے نمبر پر رہائش۔
انہوں نے بتایا کہ عید پر رش کی وجہ سے رہائشیں نہیں ملتیں لہٰذا جب بھی فیملی کے ساتھ کہیں جائیں تو ہوٹل یا گیسٹ ہاوٴس کی ایڈوانس بکنگ کرا لینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھانے کا مسئلہ نہیں ہوتا، راستے میں اور منزل پر بھی کھانا مل ہی جاتا ہے لیکن پھر بھی سفر کے لیے خاص طور پر جب چھوٹے بچوں اور عورتوں کا ساتھ ہو تو اپنی گاڑی میں بسکٹ، خشک میوہ جات، پانی اور چھوٹے موٹے سنیکس رکھ لینے چاہیئیں تاکہ اگر کہیں ٹریفک بلاک ہو جاتی ہے، راستہ بند ہو جاتا ہے یا کسی اور مشکل کی وجہ سے راستے میں کھڑا ہونا پڑتا ہے تو اتنا سامان گاڑی میں موجود ہو کہ گزارا چلایا جا سکے۔
اپنی گاڑی پر جانے سے گریز کریں
ثاقب کے بقول اکثر جگہوں پر اپنی گاڑی لے جانا خطرناک ہوتا ہے۔ ایسی جگہوں پر اپنی گاڑی نہ لے کر جائیں بلکہ کرایے والی لوکل جیپ یا فور بائی فور گاڑی سے سفر کریں۔ یہ مہنگی پڑتی ہیں لیکن محفوظ ہیں اور ان کے ڈرائیور بھی ماہر ہوتے ہیں۔
ثاقب کے مطابق اپنی گاڑی لے جانے کی صورت میں نہ صرف سیاح خود پھنستے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی پھنسا دیتے ہیں۔ لوکل جیپ کا کرایہ بچانے کے چکر میں اپنی گاڑی کا نقصان کرکے دگنا خسارہ کر لیتے ہیں۔ جیسے مہوڈنڈ جھیل پر لوگ اپنی گاڑی لے کر جاتے ہیں اور پھنس جاتے ہیں، لہٰذا کشادہ سڑک کے بعد اپنی گاڑی چھوڑ کر مقامی طور پر دستیاب جیپ پر سفر کرنا چاہیے جسے چلانے والا ڈرائیور ماہر ہو۔
صرف کشادہ سڑکوں والے مقامات پر جائیں
سفر کرنے والے سیاحوں سے گزارش ہے کہ فیملی کے ساتھ اور خاص طور پر عید کے موقع پہ صرف ان جگہوں پر جانے کا فیصلہ کریں جہاں سڑکیں کشادہ ہوں۔ جیسے مری کے علاقے میں جائیں تو موٹروے سے بآسانی پہنچ جاتے ہیں۔ عید کے دنوں میں سیاحوں کا رش ہوتا ہے اور تنگ سڑکوں پر ٹریفک جام کا خطرہ رہتا ہے۔
ہر سال تولی پیر کو جانے والی تنگ سڑک عید پر رش کی وجہ سے جام ہو جاتی ہے اور سیاحوں کو مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ فیملی کے ہمراہ نکلے ہیں تو صرف کشادہ سڑکوں والے علاقوں میں جائیں۔
شاہراہ قراقرم پر سفر دانشمندانہ فیصلہ نہیں
کشادہ راستوں والے علاقے میں مری اور سوات ہے۔ شاہراہ قراقرم پر بابو سر کی بندش کے باعث اس سے متصل علاقوں میں فیملی کے ساتھ جانا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہے۔ کشمیر کے کچھ راستے بھی کشادہ نہیں ہیں۔ مظفرآباد جانے کے لیے ابتدائی سفت تو مری والی موٹروے پر طے ہوتا ہے مگر آگے شاردا اور کیل سے آگے روڈ زیرِ تعمیر ہے جبکہ باقی راستے تو ویسے بھی بند ہیں۔
اسی طرح راولا کوٹ اور باغ کی سائیڈ پر بھی سڑکیں کشادہ نہیں ہیں لہٰذا فیملی کے ساتھ عید کے دنوں میں ان علاقوں کی سیر کرنے کا پروگرام ملتوی کر لینا چاہیے۔