امریکا کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے اس بیان سے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے کہ وہ یوکرین پر دباؤ ڈال کر روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کر سکتے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا خیال ہے کہ کرائمیا اور ڈونبس سرحدی علاقوں کو روس کے حوالے کر دینا چاہیے تاکہ دشمنی ختم ہو سکے۔ ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ دوبارہ صدر بننے کے ایک دن کے اندر جنگ کو روک سکتے ہیں، حالانکہ ان کی حکمت عملی کی تفصیلات بہت کم ہیں۔
مزید پڑھیں
واشنگٹن پوسٹ نے ٹرمپ کی بات چیت سے واقف نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ کے منصوبے میں یوکرین کے لیے اہم مراعات شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں روس اور یوکرین دونوں جنگ سے نکلنے کا راستہ چاہتے ہیں اور یوکرین کے کچھ حصوں کے لوگ روس کا حصہ بننے سے خوش ہوں گے۔
یوکرین کا مضبوط مؤقف
یوکرین کے رہنماؤں نے علاقائی مراعات کے خیال کو قبول کرنے سے مسلسل انکار کیا ہے۔ یوکرین کی داخلی امور کی وزارت کے مشیر انتون گیراشچینکو نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس طرح کے اقدام کے عالمی اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقت میں، اس کا مطلب دوسری جنگ عظیم کے بعد کے عالمی نظام کا حتمی خاتمہ ہوگا اور اس بات کا اشارہ ہوگا کہ طاقت کا قانون اب قانون کی طاقت کی جگہ لے چکا ہے۔
جو بائیڈن کی یوکرین کی حمایت
ٹرمپ کے برعکس، صدر جو بائیڈن یوکرین کی علاقائی سالمیت کے سخت محافظ رہے ہیں، روسی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کی وکالت کرتے ہیں اور یوکرین کے لیے اضافی فوجی امداد کی حمایت کرتے ہیں۔ بائیڈن کی انتظامیہ نے کانگریس میں ٹرمپ کے کچھ حامیوں کی مخالفت کے باوجود مزید 60 ارب ڈالر امداد کی تجویز پیش کی ہے۔