اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر نے عالمی ادارے کا مکمل رکن بننے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی درخواست مزید غوروخوض کی غرض سے عالمی ادارے کی رکنیت کمیٹی کو بھیج دی ہے، واضح رہے کہ رواں ماہ اپریل کے لیے مالٹا سلامتی کونسل کا صدر ہے۔
مالٹا کی اقوام متحدہ کی سفیر وینیسا فریزیئر کے مطابق 15 رکنی کمیٹی اس ماہ فلسطین کی حیثیت کے بارے میں فیصلہ کرے گی، انہوں نے کمیٹی کو فلسطینی اتھارٹی کی درخواست پر غور کے لیے پیر کو اجلاس کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
مزید پڑھیں
اقوام متحدہ میں فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کو پوری امید ہے کہ 12 سال تک اقوام متحدہ میں بطور مبصر ریاست رہنے کے بعد فلسطین کی عالمی ادارے کی مکمل رکنیت کے لیے سلامتی کونسل دو ریاستی حل پر عالمی اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنا آپ منوائے گی۔
فلسطینی اتھارٹی نے گزشتہ ہفتے باضابطہ طور پر عالمی ادارے کا مکمل رکن بننے کے لیے سلامتی کونسل سے اپنی 2011 کی درخواست پر دوبارہ غور کرنے کے لیے کہا تھا، فلسطینی اقوام متحدہ میں ایک غیر رکن مبصر ریاست ہیں، یہ وہی درجہ ہے جو ’ہولی سی‘ کو بھی حاصل ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے رپورٹنگ کرتے ہوئے الجزیرہ ٹی وی کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اقوام متحدہ کی رکنیت کی کوششیں آگے بڑھ رہی ہیں، جو فلسطین کے لیے ایک اہم اور علامتی لمحہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ صرف دوسرا موقع ہے کہ فلسطین اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے اپنی کاوشوں میں اس حد تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے، آخری مرتبہ 2011 تھا جب اس ضمن میں کوششیں سلامتی کونسل کی قائمہ کمیٹی میں بنیادی طور پر ناکامی سے دوچار ہوئی تھیں کیونکہ امریکا کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی کہ معاملہ پر ووٹنگ کی نوبت آنے پر وہ اسے ویٹو کر دے گا۔
کسی بھی ملک کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کے لیے بین الاقوامی ادارے کا چارٹر کہتا ہے کہ اس ملک کی رکنیت کے لیے پہلے سلامتی کونسل سے منظوری درکار ہوگی اور پھر اسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 190 ارکان میں سے دو تہائی کی حمایت حاصل کرنا ہوگی۔
عمومی طور پر جنرل اسمبلی میں فلسطین کو اچھی خاصی حمایت حاصل ہے، جہاں اسے وسیع پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے، تاہم اس وقت مسئلہ سلامتی کونسل میں ہے، جہاں پانچ مستقل ارکان میں سے کوئی بھی اسے ویٹو کر سکتا ہے، اور اس کے بعد یہ عمل رک جائے گا۔