لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے سال 2023 کے لیے ایڈمنسٹریٹو ٹربیونلز اور خصوصی عدالتوں (اے ٹی ایس سیز) کی کارکردگی کی تفصیلات سے متعلق جامع رپورٹ جاری کر دی ہے۔
مزید پڑھیں
جامع رپورٹ میں ملک بھر میں کام کرنے والے 324 اے ٹی ایس سیز میں مقدمات کے نمٹانے کے حوالہ سے شراکت داروں اور عوام کے لیے یکساں طور پر اعداوشمار فراہم کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں رپورٹ میں عدالتی کارروائی کے پیچیدہ عمل، چیلنجز اور کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے منگل کو جاری اعلامیہ کے مطابق گزشتہ سال 2023 کے دوران اے ٹی ایس سیز میں زیر التوا مقدمات کی خالص تعداد میں تقریباً 2 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے اور مجموعی طور پر 163,211 کیسز زیر التوا ہیں۔
ے ٹی ایس سیز کی جامع اور ٹھوس کوششوں سے رواں سال کے دوران 135,824 کیسز نمٹائے گئے ہیں جبکہ اس عرصہ میں 137,316 نئے مقدمات دائر کیے گئے۔
رپورٹ میں اے ٹی ایس سیز کے دائرہ کار اور ان کی تقسیم پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ جس میں سے 145 وفاقی دائرہ اختیار میں اور 179 صوبائی دائرہ اختیار کے تحت کام کر رہے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جہاں وفاقی دائرہ اختیار کے تحت زیر التواء کیسز میں 5.7 فیصد اضافہ ہوا اور مقدمات 128,111 تک پہنچ گئے جبکہ دوسری جانب صوبائی دائرہ اختیار میں قابل تعریف 11 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جس سے زیر التوا مقدمات کی تعداد 35,100 تک کم ہو گئی۔
رپورٹ میں زیر التوا مقدمات کی بڑی تعداد میں شامل کلیدی شعبوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ جس اپیلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو، بینکنگ کورٹس اور فیڈرل سروس ٹریبونلز وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح، صوبائی عدالتوں میں بنیادی طور پر انسداد بدعنوانی کی عدالتوں، صارفین کی عدالتوں، صوبائی سروس ٹربیونلز اور لیبر کورٹس شامل ہیں جن کل زیر التوا مقدمات کا 82 فیصد حصہ زیر التوا ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، رپورٹ میں عدالتی کارروائیوں کو ہموار بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ انصاف کے شعبے میں خدمات کی فراہمی کو تیز کیا جا سکے اور زیر التواء مقدمات کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ مزید معلومات، اعدادوشمار اور تجزیے کے لیے مکمل رپورٹ لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی آفیشل ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی دستیاب ہے۔