کچھ روز پہلے بہاولنگر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس کے بعد پولیس اور پاک فوج کی متعلقہ اتھارٹیز نے اس معاملے کو آپس میں بات چیت کے ساتھ حل کرتے ہوئے رفع دفع کردیا، لیکن اس دوران ایک افسوسناک بات یہ بھی سامنے آئی کہ کس طرح اس واقعہ کو سوشل میڈیا پر مضموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا گیا۔
جیسے ہی یہ واقعہ ہوا مختلف نامی اور بے نامی اکاؤنٹ سے سوشل میڈیا کے اوپر ایک طوفان بدتمیزی برپا کردیا گیا اور اس میں متعلقہ اداروں، اداروں سے جڑی ہوئی شخصیات اور مختلف اتھارٹیز کو بہت ہی واہیانہ طریقے سے ٹارگٹ کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ہونے والے پروپیگنڈے کا مین فوکس صرف اس بات پر تھا کہ پاک فوج اور پولیس کے درمیان انتشار پیدا کیا جائے اور اس سے پاک فوج اور ریاستی اداروں کے اوپر جتنا بھی گند اچھالا جا سکتا ہے اچھالا جائے۔
لیکن پاک فوج اور پولیس اتھارٹیز نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس معاملے کو انتہائی خوش اسلوبی اور منطقی طریقے سے آگے بڑھایا۔
پاک فوج نے اس پر اپنا آفیشل بیان دیتے ہوئے اس واقعے کی پرزور مذمت کی اور پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کو بے نقاب کیا۔ ساتھ ہی اس معاملے کو حتمی انجام تک پہنچانے کے لیے اس پر ایک جوائنٹ انکوائری کا بھی اعلان کیا جو اس معاملے پر ذمہ داران کا تعین کرے گی اور واقعے کے حقائق کو سامنے لے کر آئے گی۔
انسپیکٹر جنرل آف پولیس پنجاب نے بھی اس واقعے کے اوپر ایک تفصیلی بیان جاری کیا جس میں آئی جی نے پولیس فورس اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا کو اچھی طرح بے نقاب کیا۔
سارے عمل میں اگر اس کا بغور معائنہ کیا جائے تو یہ بات قابل تحسین ہے کہ اس میں جوائنٹ انویسٹیگیشن کا جو حکم دیا گیا یہ سب سے احسن قدم ہے، کیونکہ اس عمل سے تمام حقائق سامنے آجائیں گے اور ذمہ داران کا تعین بھی کیا جاسکے گا۔
علاوہ ازیں سب سے قابل تحسین بات یہ ہے کہ دونوں اداروں کی لیڈرشپ نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور اس مسئلے کو انتہائی فراست کے ساتھ حل کیا۔
اس دوران وہ تمام ملک دشمن عناصر منظر عام پر آگئے جو دونوں اداروں کے درمیان ٹکراؤ کے لیے مختلف اشتعال انگیز باتیں کر رہے تھے، یہاں تک کہ پاک فوج کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کا بھی پراپیگنڈا کیا گیا۔
ایسے عناصر کا پروپیگنڈا، اداروں کے ذمہ دارانہ رویے اور عوام کی اداروں کی حمایت سے بے نقاب ہوگیا۔