جب سہیل احمد نے قدموں میں بیٹھ کر کہا ‘یہ اعزاز مجھے حاصل کرنے دیں’

پیر 15 اپریل 2024
author image

سجاد بلوچ

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سہیل احمد اور آفتا ب اقبال کے درمیان حالیہ دنوں میں ہونے والی نوک جھونک کے بارے میں سوشل میڈیا پرلوگ اپنی آرا دے رہے ہیں، اس حوالے سے کچھ روز قبل کا ایک آنکھوں دیکھاواقعہ یاد آگیا۔ اگرچہ میں عموماً ان ’وائرل‘ معاملات پر بات نہیں کرتا کیونکہ میرا خیال ہے یہ بحثیں باقاعدہ کسی مقصد کے تحت چھیڑی جاتی ہیں اورانھیں ہوا دینے کے لیے کئی قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ ان کی ٹائمنگ وغیرہ کسی خاص مقصد کے تحت طے شدہ ہوتی ہے۔

بالفرض کوئی ایسا بڑا ’مقصد‘ پیش نظر نہ بھی ہوتوجو شخصیات اس کا حصہ ہوتی ہیں ان کے اپنے خاص مقاصدہو سکتے ہیں۔ جن میں سے غالب مقصد توجہ حاصل کرنا اور اس کے نتیجے میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور چینلز کی ٹریفک اور ریٹنگ بڑھانا ہے۔

آفتاب اقبال بہت محترم اورمشفق شخصیت، ممتاز شاعر جناب ظفر اقبال کے فرزند ہیں، ان کے رویے کے بارے میں سہیل احمد نے بات کی ہے۔ آفتاب اقبال سے چند سرسری سی ملاقاتیں ہیں۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے میڈیا کے دوستوں سے متضاد قسم کی آرا سننے کو ملتی رہتی ہیں۔ سو اس بابت سہیل احمد نے جو کہا اس کی کلی تصدیق یا تردید ممکن نہیں۔ آفتاب اقبال کسی زمانے میں کالم لکھتے رہے اورعمدہ لکھاری ہیں، ٹی وی پر بھی وہ خاص طرز کے شوز کے بنیاد گزار وں میں سے ہیں جواب تقریبا سب چینلز کے پرائم ٹائم کا جزو لاینفک بن چکے ہیں۔

سہیل احمدکی اداکاری کا میں مداح ہوں۔ ایک زمانہ تھا کہ پی ٹی وی کاڈرامہ ہمارے روز وشب کا حصہ ہوتا تھا، سہیل احمد اس زمانے سے کیسے کیسے شاندار کردار ادا کرتے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں کچھ مہربانوں کی فرمائش پر ان کا ایک ڈرامہ سٹینڈ اپ گرل دیکھا، یعنی دہائیوں بعدکوئی پاکستانی ڈرامہ دیکھااورسہیل احمد کی موجودگی ہی اس کی بنیادی وجہ تھی۔ خیر۔۔۔ سہیل احمد ورسٹائل فنکار اور شاندار اداکارہیں۔ ان دونوں کے درمیان ہونے والی نوک جھونک میں امان اللہ کا ذکر بھی آیا۔ امان اللہ شاندار کامیڈین تھے۔ ان کا میدان صرف کامیڈی تھا، اداکاری کے میدان میں ا ن کا کوئی قابل ذکر کام نہیں سو یہ تقابل بنتا بھی نہیں۔

اب جو واقعہ سنانے لگا ہوں اس سے سہیل احمد کی شخصیت کا ایک مثبت پہلو ضرور سامنے آتاہے۔ رمضان کے مہینے میں امجد اسلام امجد صاحب کی اہلیہ وفات پا گئیں۔ ان کی نماز جنازہ ڈی ایچ اے کی اسی مسجد میں ادا کی گئی جہاں ساڑھے تیرہ ماہ قبل امجد صاحب کی ادا کی گئی تھی۔ ممتاز شاعر انور مسعود صاحب کے ساتھ امجد صاحب کی رشتہ داری بھی ہے اور ان دونوں کی شاندار دوستی کے بارے میں سبھی جانتے ہیں۔ سو انور صاحب اور ان کی پوری فیملی موجود تھی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مسجد میں ہی چند شخصیات انور مسعودصاحب کے پاس تعزیت کے لیے بیٹھ گئیں جن میں عطا الحق قاسمی، سہیل احمد، سعود عثمانی، سید عامر محمود اور چند اور لوگ شامل تھے۔ امجد اسلام امجد صاحب کی اہلیہ کی نماز جنازہ میں سہیل احمد کی شرکت سے بھی ان کی شخصیت کا ایک مثبت پہلو سامنے آیا کہ فی زمانہ کسی دوست کے چلے جانے کے بعد اس کے گھر والوں کو کون یاد رکھتا ہے۔ ان میں دوسری اچھی بات یہ دیکھی کہ انور صاحب جب اس مختصر سی تعزیتی نشست کے بعد اٹھے تو کئی لوگ انور صاحب کو سہارا دینے کے لیے آگے بڑھے لیکن سہیل احمد نے ان کا ہاتھ تھام لیا اور مسجد کے صحن سے ہوتے ہوئے انھیں باہر لے آئے۔ جب انور صاحب کرسی پر بیٹھ کر جوتے پہننے لگے تو سہیل احمد ان کے قدموں میں بیٹھ گئے اور کہا کہ آپ کو جوتے میں پہناؤں گا۔ انور صاحب کےمنع کرنے کے باوجود سہیل احمد نے کہا یہ اعزاز مجھے حاصل کرنے دیں۔ انور صاحب بھی سہیل احمد کے اس عمل سے بہت خوش ہوئے اوربعدازاں گاڑی میں بیٹھ کر سہیل احمد کی اداکاری اور فرمانبرداری کی بہت تعریف کی۔

یہ ایک یادگار لمحہ تھاجسے آسانی کے ساتھ کیمرے میں محفوظ کیا جا سکتا تھا لیکن وہاں مناسب اس لیے نہیں تھا کیونکہ ہم ایک جنازے پر آئے ہوئے تھے۔ اب اس تحریر کے بہانے شایدیہ لمحہ محفوظ ہو جائے۔ قابل اطمینان بات یہ ہے کہ سہیل احمدجیسا شاندار اداکار ایک بڑے مزاح نگار کے کام اورمرتبے سے آگاہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سجاد بلوچ شاعر، ادیب، صحافی اور ترجمہ نگار ہیں۔ ان کی مطبوعات میں ہجرت و ہجر(شعری مجموعہ)، نوبیل انعام یافتگان کے انٹرویوز(تراجم)، جینے کے لیے(یوہوا کے ناول کا ترجمہ)، رات کی راہداری میں(شعری مجموعہ) شامل ہیں۔ کچھ مزید تراجم ،شعری مجموعے اور افسانوں کا مجموعہ زیر ترتیب ہیں۔پاکستان اور بھارت کے اہم ادبی جرائد اور معروف ویب سائٹس پر ان کی شاعری ،مضامین اور تراجم شائع ہوتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp