کراچی کے درخشاں تھانے کے لاک اپ میں گزشتہ روز ایک ملزم کی ہلاکت کے کیس میں نئے حقائق سامنے آگئے۔
مزید پڑھیں
تفصیلات کے مطابق، علاقہ مجسٹریٹ رات گئے درخشاں تھانے پہنچے۔ انہوں نے ملزم معیز کی گرفتاری، اس پر مبینہ تشدد اور اس کی ہلاکت کے حوالے سے تفصیلات حاصل کیں۔
مجسٹریٹ نے ملزم کی لاش اپنی تحویل میں لی اور زیر حراست ایس ایچ او، ہیڈ محرر اور ڈیوٹی افسر کے بیانات بھی لیے۔ انہوں نے ایس پی نیئر کے محافظوں اور اسکواڈ اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ کی۔
ملزم کی لاش پر تشدد کے نشانات ملے ہیں، ذرائع
دریں اثنا، جناح اسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزم معیز کی لاش پر تشدد اور اندرونی چوٹوں کے نشانات ملے ہیں، تاہم ایم ایل اور پوسٹ مارٹم کے بعد حتمی رپورٹ تیار کی جائے گی۔
ملزم معیز کی لاش کا پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا، پوسٹ مارٹم اور ایم ایل کے بعد لاش ورثہ کے حوالے کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ درخشاں تھانے کے لاک اپ میں ایک ملزم ہلاک ہوگیا تھا۔ ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او درخشاں کو معطل کردیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق، واقعہ کا مقدمہ ساحل تھانے میں سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، مقدمے میں ایس ایچ او علی رضا اور اے ایس آئی فیصل احمد کو نامز کیا گیا ہے۔
مقدمہ کے متن میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز 3 بجکر 20 منٹ پر ملزم معیز کی حوالات میں موت کی اطلاع ملی، ایس ایچ او اور اے ایس آئی نے گرفتار ملزم کو تفتیشی پولیس کے حوالے نہیں کیا۔
ڈی آئی جی اسد رضا کا کہنا ہے کہ ملزم کی موت میں ایس ایچ او اور اے ایس آئی ملوث ہیں، گرفتار ایس ایچ او اور اے ایس آئی کے خلاف کارروائی کی جاری ہے۔