سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کی قیادت میں وزارتی وفد نے 15 سے 16 اپریل 2024 تک پاکستان کا سرکاری دورہ مکمل کر لیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے سعودی عرب کے وفد کے دورہ کے بعد اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق وفد میں سعودی وزیر پانی و زراعت انجینیئر عبدالرحمان عبد المحسن الفضلی، وزیر صنعت و معدنی وسائل ابراہیم الخوریف، نائب وزیر سرمایہ کاری بدر البدر، سعودی خصوصی کمیٹی کے سربراہ محمد معید التویجری کے علاوہ وزارت توانائی اور سعودی فنڈ فار جنرل انویسٹمنٹ کے سینیئر حکام شامل تھے۔
مزید پڑھیں
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے، وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان کے درمیان مکہ المکرمہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران دوطرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے طے پانے والے سمجھوتے پر تیزی لانے کے لیے کیا گیا۔
سعودی وفد کی صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقاتیں
اعلامیے کے مطابق سعودی عرب کے وزارتی وفد نے صدر مملکت، وزیراعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف سے ملاقاتیں کیں۔ سعودی وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے وزارت خارجہ میں تفصیلی بات چیت کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان سرمایہ کاری کانفرنس کی مشترکہ صدارت بھی کی جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو بڑھانے کے لیے اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر زرداری کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی بصیرت افروز قیادت کو سراہا جس نے مملکت سعودی عرب کو حقیقی معنوں میں تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے دونوں برادر ممالک کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات کو اجاگر کیا اور دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران کیے گئے فیصلوں پر تیزی سے عملدرآمد پر سعودی عرب کے وفد کی تعریف کی۔
انہوں نے پاکستان میں پہلی سعودی سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لیے دونوں ممالک کے عزم کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کو سہولت فراہم کرنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
پاک سعودی عرب وزرائے خارجہ کا مختلف شعبوں میں تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال
اعلامیے کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور مشرق وسطیٰ کی حالیہ صورت حال سمیت علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کارانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی جانب سے پیش کردہ وسیع مواقع پر روشنی ڈالی۔
اعلامیے کے مطابق سعودی عرب کے وزارتی وفد کے دورے کی خاص بات ’سعودی عرب پاکستان سرمایہ کاری کانفرنس‘ تھی جس کی مشترکہ صدارت دونوں وزرائے خارجہ نے کی۔
کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس اعتماد کا اظہار کیاکہ یہ کانفرنس پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرے گی۔
پاکستانی وفد نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے فریم ورک کے تحت حالیہ قانونی اور انتظامی اصلاحات پر تفصیلی پریزنٹیشنز پیش کیں تاکہ سرمایہ کاری کے عمل کو ہموار کیا جاسکے۔
سعودی وفد نے ایس آئی ایف سی کے کردار کو سراہا
سعودی وفد نے ایس آئی ایف سی کے کردار کو سراہا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کی متعلقہ تکنیکی ٹیموں نے توانائی، کان کنی، قابل تجدید توانائی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعمیرات اور انسانی وسائل کی ترقی اور برآمدات جیسے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔
اعلامیے کے مطابق جوائنٹ پریس کانفرنس کے دوران سعودی وزیر خارجہ نے پاکستان میں اپنے وفد کے پرتپاک استقبال پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات پر زور دیا جو متنوع، وقتی اور کثیر الجہتی ہیں۔
دونوں وزرائے خارجہ کا مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
دونوں وزرائے خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور وہاں اسرائیلی مظالم کے خاتمے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان دونوں برادر ممالک کے درمیان باقاعدگی سے اعلیٰ سطح کے رابطوں کا حصہ ہے۔ یہ اسٹریٹجک وژن کی وضاحت کی بھی عکاسی کرتا ہے جس کے ساتھ دونوں فریق اقتصادی اور اسٹریٹجک تعاون کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔