جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) نے اپنی ہی رکن قومی اسمبلی کی رکنیت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔
مزید پڑھیں
تفصیلات کے مطابق، جے یو آئی نے مخصوص نشست پر قومی اسمبلی کی رکن بننے والی صدف احسان کی تقرری کا حکم نامہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جے یو آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارٹی کی طرف سے جمع کرائی گئی فہرست میں صدف احسان کا نام نہیں تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پارٹی صدر نے مخصوص نشست پر انتخاب کے لیے صدف یاسمین کا نام دیا لیکن انہوں نے دلچسپی ظاہر نہ کی، صدف احسان نے کچھ پارٹی عناصر کے مبینہ گٹھ جوڑ سے صدف یاسمین والی نشست حاصل کرلی۔
جے یو آئی نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے معاملے کی انکوائری شروع کی تو صدف احسان نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، پشاور ہائیکورٹ نے صدف احسان کی قومی اسمبلی کی رکنیت کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔ جے یو آئی نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق نہیں لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے عام انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے انتخاب کا اعلان کیا تو جے یو آئی نے اپنی ہی جماعت کی خاتون ایم این اے کو اجنبی قرار دے دیا اور الیکشن کمیشن میں درخواست دی کہ صدف احسان نامی خاتون کا نام ان کی ترجیحی فہرست میں شامل نہیں تھا اور یہ کہ الیکشن کمیشن نے ان کے کوٹے پر کسی اجنبی خاتون کو شامل کرلیا ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے 11 مارچ کو صدف احسان کو ڈی نوٹیفائی کردیا تھا جس کے بعد صدف احسان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ جے یو آئی کا حصہ ہیں اور ترجیحی فہرست میں شامل تھیں۔ صدف احسان کے مطابق جے یو آئی کی فہرست میں نمبر 3 پر ان کا نام تھا جبکہ صدف یاسمین ان کی والدہ کا نام ہے جو جے یوآئی کی سرگرم رکن ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ نے صدف احسان کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے 11 مارچ کے اعلانیے کو کالعدم قرار دیا تھا اور ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کی تھی۔