2022 سے لے کر اب تک یوکرین کے ساتھ جنگ میں روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 50ہزار سے تجاوز کرچکی ہے، بی بی سی روس نے ہلاکتوں کے اعداد شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کے دوسرے سال میں ہلاکتوں کی شرح میں زیادہ تیزی آئی ہے۔
بی بی سی، روسی آزاد میڈیا گروپ میڈیا زونا اور رضاکاروں کی طرف سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنگ کے دوسرے سال کے دوران ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 27ہزار 300 روسی فوجیوں تک پہنچ چکی ہے، جو پہلے سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں
روس کی طرف سے جاری کردہ واحد سرکاری ہلاکتوں کی تعداد ستمبر 2022 میں بتائی گئی تھی کہ جس کے مطابق صرف 6ہزار کے قریب فوجی مارے گئے تھے۔
انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (ISW) کے مطابق 2023 میں مشرقی یوکرین میں فرنٹ لائن کے دب جانے کے بعد میدان جنگ کی حکمت عملی تبدیل ہوگئی ہے، ڈونیٹسک میں بڑے پیمانے پر حملوں کے دوران روسی نقصانات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
بی بی سی کے ایک اندازے کے مطابق روس کے ہلاک ہونے والے 5میں سے کم از کم 2 جنگجوؤں کا حملے سے قبل فوج سے کوئی تعلق نہیں تھا، جو رضاکاروں، شہریوں اور قیدیوں کی صفوں سے کھینچے گئے تھے، اور اس لیے تکنیکی اور حکمت عملی کی مہارت کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔
بی بی سی کی تحقیقات کے مطابق کہ تقریباً 9ہزار قیدی، جو کہ ویگنر کرائے کی تنظیم کے ذریعے یا براہ راست وزارت دفاع کے ذریعے بھرتی کیے گئے تھے، حملے میں مارے گئے۔ یہ بھرتی ہونے والے افراد اوسطاً دو سے تین ماہ تک زندہ رہے۔
بی بی سی نے تسلیم کیا کہ اس کے اعداد و شمار میں مشرقی یوکرین کے ڈونیٹسک اور لوہانسک میں ملیشیا فورسز کے درمیان ہونے والی ہلاکتوں کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے، جبکہ اس نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد 50ہزار سے زیادہ ہے۔
یوکرین نے فروری میں کہا تھا کہ روس کے 31ہزار فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، یہ اعداد و شمار بھی بڑے پیمانے پر حقیقی اعداد و شمار سے کم ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے جواب میں، کریملن نے کہا کہ اس نے فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں معلومات ظاہر نہیں کیں، جو وزارت دفاع کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین میں روس کے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کے سرکاری رازوں کو چھپانے والے قوانین کی وجہ سے یہ بالکل قابل فہم ہے کہ وزارت نے اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔