خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے بھر میں کام کرنے والے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر پرسنٹیج کے بجائے فکس ٹیکسز لگانے کا فیصلہ کرلیا۔
شادی ہالز اور بیوٹی پارلرز کو ان کے سائز اور کاروبار کے حجم کی بنیاد پر مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا جائےگا جن سے فکس سیلز ٹیکس آن سروسز وصول کیا جائےگا۔
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی ڈائریکٹر جنرل فوزیہ اقبال نے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے محکمہ خزانہ مزمل اسلم کے ساتھ ملاقات کی اور ان کو تفصیلی بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ شادی ہالز اور بیوٹی پارلرز کی مالکان کو سیلز ٹیکس آن سروسز کے فکس ریٹس اور پرسنٹیج ریٹس میں کسی ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا جائےگا جس کے بعد وہ اپنے منتخب کردہ نظام کے مطابق اپنا ماہانہ ٹیکس جمع کرائیں گے۔
شادی ہالز اور بیوٹی پارلرز کو ان کے سائز اور کاروبار کے حجم کے مطابق مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا جائےگا جن پر سیلز ٹیکس آن سروسز کے مختلف فکسڈ ریٹس لاگو کیے جائیں گے۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز جن میں تاجر تنظیمیں اور چیمبر آف کامرس کے نمائندے شامل ہیں ان سب کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا جائےگا۔ اس کے بعد اگر کوئی بھی کاروباری شخص یا ادارہ ٹیکس کی چوری میں ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
ٹیکس چوری کی نشاندہی کرنے والوں کے لیے انعامی رقم مقرر کرنے کی تجویز
اس موقع پرمشیر خزانہ مزمل اسلم نے احکامات جاری کیے کہ خیبر پختونخوا سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2022 میں ترمیم کرکے ٹیکس چوری کرنے والوں کی نشاندہی کرنے والوں کو ٹیکس چوروں سے حاصل کیے جانے والے جرمانے میں ایک خاص فیصد حصہ بطور انعام دیے جانے کی سفارشات شامل کی جائیں۔
مشیر خزانہ نے خیبر پختونخوا کے سیلز ٹیکس آن سروسز کے لیے اسٹینڈرڈ ریٹس یعنی 15 فیصد میں شامل ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں پر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے پیمنٹ کرنے والوں کو 15 فیصد کے بجائے 13 فیصد ٹیکس میں لانے کے احکامات جاری کیے۔ ان تمام اقدامات کے لیے خیبر پختونخوا سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2022 میں ترامیم کی جائیں گی۔
اعتماد کے فقدان کو ختم کرنا چاہتے ہیں، مشیر خزانہ
ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد صوبائی حکومت، ٹیکس دہندگان اور تاجر برادری کے درمیان اعتماد کے فقدان کو ختم کرنا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کاروباری افراد اور اداروں کے لیے کاروبار دوست ماحول مہیا کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
انہوں نے کہاکہ یہ تمام فیصلے تاجر تنظیموں اور چیمبر آف کامرس کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کے بعد لیے جا رہے ہیں اور ان سے مشاورت کے بعد ہی ان پر عملدرآمد کیا جائےگا۔