حکومت کا بڑے ٹیکس دہندگان، ایکسپورٹرز کو بلیوپاسپورٹ کیساتھ اعزازی سفیر کا درجہ دینے کا اعلان

منگل 26 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ بڑے ٹیکس دہندگان اور برآمد کنندگان کو ملک کے اعزازی سفیر کا درجہ دیا جائے گا۔

منگل کو اسلام آباد میں کلیدی ٹیکس گزار افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کے لیے ایکسی لینس ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے پاکستانیوں کو قومی ہیروز قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے لیے بلیو پاسپورٹ اور پاکستان آنرز کارڈ کا اجرا کیا جائے گا اور ایماندار و محنتی ٹیکس کلیکٹرز کے لیے بھی ایوارڈ کی تقریب منعقد کی جائے گی۔

Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif addresses the ceremony of the Tax Excellence Awards 2024 in Islamabad on March 26, 2024.

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی حالات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نجی اور سرکاری شعبے کو مل کر آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرخ فیتے کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور زراعت، آئی ٹی برآمدات میں بہتری لائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس تقریب کے انعقاد کا واحد مقصد پاکستان کے ان معماروں اور قومی ہیروز جنہوں نے اپنی محنت کی کمائی سے ٹیکس ادا کیا اور شبانہ روز کاوشوں سے پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کے لیے خدمات سرانجام دیں، اپنی قابلیت سے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزر میں اپنا لوہا منوایا

اور بزنس انٹرپرائزر میں نمایاں کارکردگی کی حامل خواتین اور غیر روایتی برآمدات میں کردار ادا کرنے والوں اور برآمدات اور ٹیکس بڑھانے والوں کو قوم کے سامنے ایوارڈ دینا اور ان کی خدمات کا اعتراف تھا۔

’سرخ فیتہ کلچر ختم کریں گے‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات اور چیلنجز کو حل کرنا ہے تو پرائیویٹ اور سرکاری شعبہ کو مل کر آگے بڑھنا ہے، سرخ فیتے اور التوا کو ختم کرنا ہے، کاروباری طبقے کے لیے ایسا سازگار ماحول بنانا ہے جس کے ذریعے یہ اپنے شعبے میں محنت کر کے پاکستان کو معاشی ترقی کی دوڑ میں تیزی سے پیچھے رہ جانے والے فاصلوں کو طے کرنا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب نجی شعبہ کو مکمل معاونت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے بلکہ حکومت کا کام سازگار ماحول اور سہولیات فراہم کرنا ہے، حکومت کا کام مشاورتی عمل سے پالیسی سازی اور اس پر عملدرآمد کرنا ہے جس سے پاکستان آنے والے سالوں میں ترقی کی دوڑ میں دنیا کی دیگر اقوام میں شامل ہو۔

انہوں نے کہاکہ مضبوط معیشت کی حامل قوم کی آواز ہی سنی جاتی ہے اور وہی توانا آواز ہوتی ہے، کمزور معیشت کی آواز کوئی نہیں سنتا، آج وہ مرحلہ آگیا ہے کہ ہم سب کو مل کر درپیش مشکلات اور چیلنجوں کے حل کے لیے آگے بڑھیں اور ماضی کی کوتاہیوں جس میں سب شامل ہیں، کا ازالہ کریں۔

وزیراعظم نے تقریب میں شریک مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایوارڈ کی وصولی پر انہیں مبارکباد پیش کی۔

’مہنگے تیل سے بجلی بنانا بتدریج کم کرنا ہوگا‘

انہوں نے کہا کہ مہنگے تیل درآمد کر کے بجلی کی پیداوار کو بتدریج ختم کرنا ہوگا، ہمارے پاس موسم سرما اور گرما دونوں میں سرپلس بجلی ہے، اپنی پیداوار بڑھانے کے لیے اسے صنعت کو دینا ہوگا اور خساروں کو کم کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی تشکیل نو کرنی ہے، اپریل میں اس حوالے سے کنسلٹنٹ تعینات ہو جائے گا، اسے مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔
محصولات کی وصولی 9 کھرب روپے

وزیراعظم نے بتایا کہ رواں سال محصولات کی وصولی 9 کھرب روپے ہے جو مجموعی جی ڈی پی کے 9 فیصد تک ہے جو کہ خطے میں سب سے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزید ٹیکس لگانا سود مند نہیں بلکہ ٹیکس سلیب میں کمی کی ضرورت ہے تاہم اس میں پائی جانے والی خامیاں دور کرنی ہوں گی، اس کے لیے جدت کے حامل ٹیکس اقدامات کی ضرورت ہے۔

’2700 ارب روپے مقدمے بازی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ 2700 ارب روپے مقدمے بازی کی وجہ سے التوا میں ہیں، ہم ٹربیونلز میں ایماندار لوگ لے کر آئیں جو میرٹ پر فیصلے کریں، سال ہا سال کیس نہ لٹکائیں جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بڑے ٹیکس دہندگان اور ایکسپورٹرز کو بیرون ملک اعزازی سفیر کا درجہ دیا جائے گا، دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں کو اس ضمن میں مکمل معاونت کی ہدایت کی جائے گی۔

’ایکسپورٹرز کو 65 ارب روپے لوٹائے گئے‘

انہوں نے کہا کہ ان کی ہدایت پر ایکسپورٹرز کو 65 ارب روپے کا ریفنڈ دیا گیا ہے اور یہ بھی ہدایت کی ہے کہ اس میں کسی قسم کی تاخیر کے بغیر اسے معمول کے معاملہ کے طور پر نمٹا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پالیسیوں پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنا موجودہ حکومت کا عزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی قرضوں کے پہاڑ کو ختم کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سرمایہ کاری کو بڑھانے اور اس کے راستے میں حائل مشکلات دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کے ساتھ شاندار تعلقات رکھتا ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے سے اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کی جا رہی ہے، یہ ریاستی ادارے سالانہ اربوں روپے کے نقصانات میں ہیں۔

اسلام آباد پولیس کا ٹیکس دہندگان کو گارڈ آف آنر

اس موقع پر وزیراعظم کی ہدایت پر اسلام آباد پولیس کے چاق و چوبند دستے نے زیادہ ٹیکس دینے والے افراد، کمپنیوں اور برآمدکنندگان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

وزیراعظم نے شرکا میں ایوارڈ تقسیم کیے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ، پاکستان فیڈریشن آف چیمبر اینڈ کامرس انڈسٹری کے صدر عاطف شیخ اور پاکستان بزنس کونسل کے صدر شبیر دیوان نے بھی خطاب کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp