بلوچستان کے لوگ پرانے زمانے میں کیسے “بڑدست” کے ذریعے مستقبل کے حالات، جنگوں اور قحط سالی کے بارے میں جانتے تھے؟
بلوچستان کے بلوچ قبائل پرانے زمانے میں مستقبل کے حالات، خوشی و غم، جنگوں اور قحط سالی کو “بڑدست”کے ذریعے معلوم کرتے تھے۔ “بڑدست” بلوچی زبان کا لفظ ہے جس سے اردو میں شانے کی ہڈی کہاجاتا ہے، بکری یا دنبے کے شانے کی ہڈی سے بلوچ قبائل مری اور بگٹی و دیگر قبیلے موسم کے ساتھ ساتھ مستقبل کے حالات، جنگوں، خوشی، غم اور قحط سالی کے بارے میں جاننے کیلئے اس کا سہارا لیتے تھے۔ بڑدست بکری یا دنبے کی ایک مخصوص ہڈی ہوتی ہے جس کو ہوا میں سورج کی طرف پکڑ کر حالات کا اندازہ لگایا جاتا تھا۔
کوئٹہ کے رہائشی شاہ محمد بگٹی اس ہنر کے بارے میں بتاتے ہیں “بڑدست ہمارا بلوچی ایکسرا ہے اس کو دیکھ کر ہم ہر چیز بتا سکتے ہیں، پرانے زمانے میں اگر کہیں بارش ہوتی تھی تو بڑدست کے اندر لکیروں میں ہر چیز صاف نظر آجاتی تھی، علاقے میں بارش ہو یا لڑائی جھگڑا وہ بڑدست میں صاف نظرآتا تھا”۔
مزید پڑھیں
شاہ محمدبگٹی مثال دیتے ہیں کہ فرض کریں کہ کسی علاقے سے ایک بکرا خریدا گیا ہے تو اسی علاقے کا حال احوال اسی بڑدست کے ذریعے معلوم ہوتا ہے کہ اس بکرے کا مالک کون ہے اور کہاں سے ہے اور بکرے کے مالک کے قسمت میں کوئی لڑائی جھگڑا یا خوشی وغیرہ بھی بتاتا ہے۔
بڑدست کی پیش گوئیوں پر یقین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بڑدست پر یقین ایسا ہی ہے جیسا کہ ایکسرے کو بلب کی طرف لگا کر ایسے دیکھا جاتا ہے اور اس پر یقین کیا جاتا ہے کہ ایکسرے میں کہاں کونسی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے اور کونسی ہڈی تندرست ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ بڑدست کو پرانے زمانے میں لوگ دور دور سے لاتے تھے اور لوگ ان سے پوچھتے تھے کہ اس میں کیا حال احوال ہے آپ بتائیں!
شاہ محمد بگٹی کے مطابق بڑدست کے چار حصے ہوتے ہیں ہر ایک حصے کا اپنا اندازہ اور کام ہوتا ہے یہ ایک سکرین جیسا ہوتا ہے جس میں حال احوال معلوم ہوتا ہے۔
بڑدست کے اندر خون جیسی لکیریں نظر آتی ہیں، بڑدست شکل اور ساخت میں سفید ہے، خون نما جیسے رگ اس میں نظر آتے اور آسمان کی طرف دھوپ میں ایکسرے جیسا دیکھا جاتا تھا جس سے پرانے لوگ حال احوال لیتے تھے اس ہڈی کے مختلف حصے مختلف احوال بتاتے تھے۔
شاہ محمد بگٹی نے مزید بتایا کہ اب تو ٹیکنالوجی کا دور ہے اب دنیا اور سائنس ترقی کر گئی ہے وہ اس چیز کو نہیں مانتی ہے لیکن یہ بڑدست حقیقت میں سو فیصد صحیح مطلب دیتا ہے، بڑدست کو اگر سائنس نہیں مانتی ہے لیکن بڑدست کا استعمال ہماری بلوچی روایت ہے اور یہ ہمیں سو فیصد رزلٹ دیتا ہے جس پر ہمارے لوگ یقین کرتے ہیں۔ ہمارے آباؤ اجداد اور بزرگ ۹۹ فیصد بالکل صحیح تھے اور ہمیں بڑدست کے ذریعے بتایا جاتا تھا کہ آنے والے دنوں میں کیا ہونے والا ہے تو وہ صحیح ثابت ہوتا تھا۔
شاہ محمد بڑدست کی رسم کے حوالے سے بتاتے ہے کہ بڑدست کی یہ رسم کہیں اور موجود نہیں ہے یہ صرف بلوچستان میں ہی ہے کیونکہ بلوچ قبائل اس کو دیکھتے بھی ہے اور اس سے حالات کا پتا بھی لگاتے ہیں۔
موجودہ حکومت کی مدت کے حوالے سے وہ بتاتے ہیں کہ اگر ہڈی تازہ ہو تو پھر اس میں حکومت کا حال بتایا جاسکتا ہے ان کے ہاتھ میں موجود ہڈی پرانی ہے جس میں صحیح نہیں پتا چل سکتا ہے۔
ان کے مطابق آج کل اتنی مہارت والے لوگ نہیں ہیں جو بڑدست کے بارے میں جانتے ہوں، یہ پرانے زمانے میں لوگ استعمال کرتے تھے۔ لیکن وقت جدید نے اس ہنر کو معدوم کردیا ہے۔
بڑدست سے متعلق دلچسپ واقعے کے حوالے سے انہوں نے کہا “اپنے آباؤ اجداد سے کافی مرتبہ کئی واقعات سنے ہیں ایک مرتبہ انہوں بتایا تھا کہ آنے والے چار پانچ دن میں بارش ہونی والا ہے، ہم نے کہا آپ لوگوں نے یہ کیسے معلوم کیا ہے تو انہوں نے جواب میں کہا کہ بڑدست انکا ایکسرا ہے اور اسی ایکسرے کو دیکھ کر حالات بتائے تھے پھر واقعی چار پانچ دن وہ بارش ہوئی”۔
انہوں نے کہا کہ اگر نجومی کوئی ہڈی جادو میں استعمال کرتے بھی ہیں تو وہ یہ ہڈی نہیں ہوگی، وہ سر کی کھوپڑی یا ٹانگ کی ہڈی ہوگی جس سے وہ جادو میں استعمال کرتے ہیں۔
شاہ محمد نے مزید کہا کہ اب ان کے دیہاتی لوگوں نے بھی بڑدست کی اس روایت کو چھوڑ دیا ہے۔