ضمنی الیکشن: لاہور میں کس جماعت کا پلڑا بھاری رہے گا؟

جمعہ 19 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور کے ایک قومی اور 4 صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں 21 اپریل کو ضمنی الیکشن 2024 کا میدان سجے گا۔ جنرل الیکشن میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خالی کردہ قومی اسمبلی کی اس نشست پر ضمنی الیکشن میں کل 9 امیدوار میدان میں اتریں گئے۔ این اے 119 میں اس بار سیاسی جماعتوں کے 3 امیدوار میدان جن میں مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک، سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق جبکہ تحریک لیبیک پاکستان کے محمد ظہیر شامل ہیں جبکہ 6 امیدوار آزاد حیثیت سے میدان میں اتر رہے ہیں اس حلقے میں مسلم لیگ ن کے علی پرویز مضبوط ترین امیدوار ہیں لیکن جنرل الیکشن میں مریم نواز شریف سے شکست پانے والے سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔

لاہور کے 4 صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں سے پی پی 147 سے کل 11 امیدوار میدان میں اتریں گے۔ پی پی 147 سے مسلم لیگ ن کے ملک ریاض، سنی اتحاد 8 کونسل کے شاہ رخ جمال، تحریک لیبیک پاکستان کے محمد یاسین جبکہ امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔ اس حلقے میں مسلم لیگ ن نے سابق ایم این اے ملک ریاض کو میدان میں اتارا ہے جبکہ ان کے مدِ مقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار شاہ رخ جمال اپنا پہلا الیکشن لڑ رہے ہیں۔

پی پی 149 سے کل 14 امیدوار میدان میں اتریں گے، پی پی 149 سے استحکام پاکستان کے شعیب صدیقی، سنی اتحاد کونسل سے ذیشان رشید اور تحریک لیبیک کے محمد ظہیر جبکہ 11 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیں گے اس حلقے میں استحکام پاکستان اور مسلم لیگ ن کے مشترکہ امیدوار شعیب صدیقی کا سنی اتحاد کونسل کے ذیشان رشید سے کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

لاہور کے حلقہ پی پی 158 سے کل 22 امیدوار قسمت آزمائیں گے، پی پی 158 سے سنی اتحاد کونسل کے مونس الہیٰ، مسلم لیگ ن کے چوہدری محمد نواز اور تحریک لیبیک کے محمد منیر اعوان میدان میں ہیں۔ جبکہ پی پی 158 سے 19 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے محمد نواز کا مقابلہ سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ سے ہے۔

پی پی 164 سے کل 20 امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے، پی پی 164 سے سنی اتحاد کونسل سے محمد یوسف، مسلم لیگ ن کے راشد منہاس جبکہ تحریک لیبیک پاکستان کے مدثر محمود جبکہ 17 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیں گے، اس حلقے میں برادری ازم کا ووٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس حلقے سے بھی مسلم لیگ ن اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں کے درمیان تگڑا مقابلہ متوقع ہے۔

لاہور کے ضمنی الیکشن میں اس بار صرف 3 سیاسی جماعتوں کے امیدوار ہی حصہ لے رہے ہیں جبکہ جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے اس بار میدان خالی چھوڑ دیا ہے، اس بار الیکشن میں مسلم لیگ ن اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلے متوقع ہے۔

لاہور کی 2 صوبائی اور ایک قومی اسمبلی کی ایک سیٹ پر تگڑا مقابلہ ہوگا ؟
سنئیر تجزیہ نگار احمد ابوبکر کے مطابق ابھی 8 فروری کے الیکشن کو گزرے اڑھائی ماہ ہوئے ہیں، اڑھائی ماہ پہلے کے رزلٹ کے مطابق پی ٹی آئی جو اب سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے ضمنی الیکشن لڑ رہی ہے اس کا پلڑا پنجاب کی سیٹس پر بھاری رہے گا۔

ایک تو دونوں بڑی جماعتوں نے کسی نے بھی ٹھیک طرح سے اپنے اپنے حلقوں میں کمپین بھی نہیں کی، نواز شریف لاہور میں موجود ہوتے ہوئے کسی بھی حلقے میں کمپین کرنے نہیں گے یا تو انہیں فارم 47 والوں پر اعتبار ہے یا انہوں نے سوچ لیا کہ جو ہوگا دیکھا جائے گا۔

دوسرا ایک بڑا فیکٹر اس وقت حکومت کا ہے کیونکہ اس وقت حکومت مسلم لیگ ن کی ہے، پنجاب میں بھی اور وفاق میں بھی ہے لوگ ان کے طرز حکومت سے بالکل خوش نہیں ہیں اس حکومت نے آتے ہی مہنگائی میں اضافہ کیا ہے۔ پیٹرول، آٹا، چینی کی قمیتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے غریب طبقہ متاثر ہوا ہے اور یہ ہی مہنگائی فیکٹر اور عمران خان کا بیانیہ ضمنی الیکشن میں سنی اتحاد کونسل کو سپورٹ کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں سنی اتحاد کونسل لاہور کی ایک قومی اسمبلی اور 2 صوبائی نشستوں پر با آسانی کامیاب ہو جائے گی۔ باقی 2 صوبائی سیٹوں پر مقابلہ ہوگا۔ مونس الہیٰ پی پی 158 سے ن لیگ کے محمد نواز سے جیت جائیں گے۔ اسی طرح پی پی 149 سے استحکام پارٹی کے شعیب صدیقی سے سنی اتحاد کونسل کے ذیشان رشید الیکشن جیت جائیں گے۔

حلقہ این اے 119 سے ن لیگ کی علی پرویز ملک کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق ہیں جو پہلے مریم نواز کے مقابلے میں جنرل الیکشن لڑ چکے ہیں۔ مریم نواز کے بارے میں یہ رائے ہے کہ وہ فارم 47 کے مطابق اس حلقے سے صوبائی اور قومی سیٹ پر کامیاب ہوئی ہیں اگر الیکشن صاف شفاف ہوئے تو سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی کی یہ سیٹ بھی جیت لے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp