آصفہ بھٹو بلا مقابلہ کیسے کامیاب ہوئیں؟ پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار عدالت پہنچ گئے

پیر 15 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آصفہ بھٹو زرداری کی بطور رکن قومی اسمبلی کامیابی کے خلاف این اے 207 سے آزاد امیدوار غلام مصطفیٰ رند نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں انہوں نے آصفہ بھٹو کی قومی اسمبلی میں بلامقابلہ کامیابی کوچیلنج کیا ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ آصفہ بھٹو کی کامیابی کو کالعدم قرار دیا جائے اور 22 اپریل تک الیکشن کروائے جائیں۔ غلام مصطفیٰ رند نے اپنی درخواست پی ٹی آئی کے وکیل وہاب بلوچ کے توسط سے دائر کی ہے۔ اس درخواست کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور آصفہ بھٹو کو فریق بنایا گیا ہے۔

’4 لاکھ روپے کا بجلی کا بل جمع کرانے کی شرط پر کاغذات نامزدگی منظور ہوئے‘

وکیل عبدالوہاب بلوچ کا کہنا ہے کہ غلام مصطفیٰ رند حلقہ 207 سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے، یہ وہی حلقہ ہے جہاں سے آصف علی زرداری کامیاب ہوئے تھے۔

عبدالوہاب بلوچ کے مطابق غلام مصطفیٰ رند کے کاغذات نامزدگی ہائیکورٹ نے اس شرط کی بنا پر منظور کیے تھے کہ وہ 4 لاکھ روپے کا بجلی کا بل جمع کرائیں گے۔ تاہم وکیل عبدالوہاب کا کہنا ہے کہ جس گاؤں کا وہ بل ہے وہاں بجلی ہی نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار وہی بجلی کا بل جمع کرانے جارہے تھے کہ انہیں اغوا کرلیا گیا۔

عبدالوہاب بلوچ نے مزید بتایا کہ ہم نے آج جو درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے اس میں یہی مؤقف اپنایا ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری کے بلامقابلہ انتخاب کو روکا جائے اور اس حلقے میں مقررہ تاریخ کو انتخابات کرائے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے کہ وہ انتخابی عمل میں حصہ لے سکے۔

’جس گاؤں میں بجلی ہی نہیں، اس کا بل کیسے جمع کرائیں؟‘

وہاب بلوچ کے مطابق، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بل جمع کرانے کے آرڈر کو روکا جائے کیوں کہ جس علاقے میں بجلی ہی نہیں، وہاں کا بل کیسے جمع کرایا جاسکتا ہے۔ آصفہ بھٹو کا حلف پری میچیور سمجھا جائے گا کیوں کہ ابھی تو انتخابی عمل میں دن باقی ہیں۔

آصفہ بھٹو زرداری کے مدمقابل امیدوار غلام مصطفیٰ رند کا کہنا ہے کہ ہم نے آصفہ بھٹو کی کامیابی اور بے بنیاد طور پر بجلی کا بل جمع کرانے کا حکم چیلنج کیا ہے، اس بل کے حوالے سے تمام تر شواہد درخواست کے ساتھ منسلک کردیے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ بل کے حوالے سے آرڈر خارج ہو جائے گا اور ان کے کاغذات نامزدگی بھی بحال ہو جائیں گے جس کے بعد ضمنی الیکشن کا انعقاد بھی ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس حلقے میں انتخابی عمل ہو، آصفہ بھٹو الیکشن لڑیں اور عوام میں جائیں تاکہ ان کو پتہ چلے کہ ان کی کیا کارکردگی اور کتنا ووٹ بینک ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp