ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ وعدہ صادق آپریشن کے بعد ہم نے امریکا کو پیغام بھیجا ہے کہ ہم علاقے میں کشیدگی نہیں بڑھانا چاہتے۔ تاہم بین الاقوامی قوانین اور اپنے جائز دفاع کے حق کے تناظر میں اسرائیل کو لازمی جواب، انتباہ اور سزا ضرور دیں گے، اسی وقت امریکا کو اس فیصلے کی اطلاع دے دی گئی تھی۔
امیر عبداللہیان نے اپنے دورہ نیویارک کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دورے کا مقصد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنا ہے جو مغربی ایشیاء کے حالات کا جائزہ لینے اور مسئلہ فلسطین پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے منعقد ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں
امیرعبداللہیان نے کہا کہ ہم نے امریکا کو کھل کر بتا دیا تھا کہ ہم علاقے میں امریکی مفادات اور اس کے اڈوں کو نشانہ نہیں بنائيں گے لیکن ہماری طرف سے اسرائیلی حکومت کو جواب دینے پر اگر امریکا نے صیہونی حکومت کی کوئی جنگی مدد کی تو ہم اسے بھی نشانہ بنائيں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزيرخارجہ حسین امیرعبداللہیان جمعرات کو سلامتی کونسل کے اعلی رتبہ اجلاس سے خطاب کریں گے ایرانی وزير خارجہ اپنے دورہ نیویارک میں اسلامی تعاون تنظيم کے رکن ممالک کے سفیروں سے بھی ملاقات کریں گے۔
اسرائیلی حملے سے متعلق وائٹ ہاؤس کا تبصرہ کرنے سے گریز
وائٹ ہاؤس نے 19 اپریل کی صبح ایران میں راتوں رات اسرائیلی حملوں سے متعلق امریکی رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے سے متعلق فی الحال بیان نہیں دے سکتے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سے بھی جب پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ اس معاملے فی الحال بیان نہیں دے سکتے۔ انہوں نے ایران اسرائیل کشیدگی اور مشرقی وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس تنازع کو بڑھتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے، ہم خطے میں کشیدگی کے مزید خطرے کو کم کرنے کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی خبروں پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن ’کسی بھی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں‘ ہے۔
پس منظر: ایران اسرائیل تنازع
تازہ اسرائیلی حملے ماضی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے حملوں کی کڑی ہے جب 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر قریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے ’آپریشن ٹرو پرامس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔
شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون حملہ کرنے کے چند دن بعد 19 اپریل کو مبینہ طور پر صہیونی فوج نے دوبارہ کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبے اصفہان پر میزائل داغ دیے تھے۔