ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے 3 روزہ دورے پر آج اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، رواں برس فروری میں عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔
مزید پڑھیں
دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق، ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہوگا جس میں وزیر خارجہ اور کابینہ کے دیگر اراکین سمیت اعلیٰ حکام کے علاوہ ایک بڑا تجارتی وفد بھی شامل ہوگا۔ اس تاریخی دورہ کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان اہم معاہدوں اور مفاہمت کی یاددشتوں پر دستخط ہوں گے۔
دورہ پاکستان کے دوران ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی پاکستانی صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کریں گے، وہ لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کریں گے اور صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
دونوں ممالک کے پاس پاک ایران دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تجارت، رابطے، توانائی، زراعت اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کا وسیع ایجنڈا زیر بحث ہوگا۔
دفتر خارجہ کے اعلامیہ کے مطابق ایرانی صدر علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔
’پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور مذہبی مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں، یہ دورہ پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف ایرانی مہمانوں کو ظہرانہ دیں گے
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایرانی مہمانوں کو پہلے دن ظہرانہ دیا جائے گا، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت متعدد وزرا ایرانی صدر سے ان کے ہوٹل میں ملاقاتیں کریں گے۔
پیر کی شام ہی ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اپنے پاکستانی ہم منصب صدر آصف زرداری سے ملاقات کریں گے، جس کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی منگل کو لاہور پہنچیں گے، جہاں ان کی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے ملاقاتیں ہوں گی۔
گورنر پنجاب کی جانب سے ایرانی صدر کو ظہرانہ دیا جائے گا، جس کے بعد منگل کو ہی ایرانی صدر کراچی پہنچیں گے اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کراچی میں مزار قائد پر بھی حاضری دیں گے، بدھ کے روز مہمان صدر واپس تہران روانہ ہو جائیں گے۔