برطانیہ میں 11 سالہ بچے نےسمندری مخلوق کی 202 ملین سالہ پرانی باقیات دریافت کر لیں

اتوار 21 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ کے ایک 11 سالہ بچے کی جانب سے سمرسیٹ کے ساحل پر سے دریافت کیے گئے فوسل کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ تاریخی باقیات کا تعلق ایک بڑے رینگنے والے جانور سے ہو سکتا ہے جو زمین پر تقریباً 202 ملین سال پہلے رہتا تھا۔

سائنس دانوں کے مطابق، اس کا تعلق ایک بڑے سمندری رینگنے والے جانور اچتھیوسور سے ہے اور وہ ڈائنوساروں کے ہم عصر تھے۔

اس نسل کا نام اچتھیوٹیٹن سیورنینسس یا ’سیورن کی دیوہیکل مچھلی چھپکلی‘ رکھا گیا تھا۔

اس تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ڈین لومیکس کا کہنا تھا کہ ‘یہ دیوقامت مخلوق ممکنہ طور پر سب سے بڑے سمندری رینگنے والے جانوروں میں سے ہے جس کی باقیات کی باضابطہ طور پر دریافت ہوئی ہے۔’

یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہر حیاتیات ڈاکٹر لومیکس کا کہنا ہے کہ ’ دیگر اچتھیوسورس کے فوسلز سے موازنہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ اس مخلوق کی لمبائی تقریباً 25 میٹر ہو سکتی ہے جو بلیو وہیل کے سائز کے برابر ہے۔

ڈاکٹر لومیکس کا کہنا ہے کہ ‘یقیناً ہمیں اس طرح کے اندازوں سے محتاط رہنا ہوگا کیونکہ ہم دیوہیکل ہڈیوں کے ٹکڑوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بہرحال، سائز کا تخمینہ لگانے کے لیے عام طور پر سادہ اسکیلنگ کا استعمال کیا جاتا ہے، خاص طور پر جب تقابلی مواد نایاب ہو‘۔

ٹیم نے جرنل پلوس ون میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ اس کے معدوم ہونے کے وقت بھی اس کی جسامت میں اضافہ ہو رہا تھا۔

لومیکس کا کہنا ہے کہ ’ ہمارا ماننا ہے کہ یہ اچتھیوسورس شاستوریڈا نامی خاندان کے آخری زندہ ارکان ہیں، جو ٹریاسک کے اختتام پر عالمی سطح پر معدوم معدوم ہو گئے تھے۔

یہ فوسل 2020 میں اس وقت کے 11 سالہ روبی اور اس کے والد جسٹن رینالڈز نے دریافت کیا تھا۔

ان کے نتائج جوراسک میرین لائف میوزیم کے ایک ماہر پال ڈی لا سالے سے مماثلت رکھتے ہیں جنہوں نے 2016 میں جبڑے کی ہڈی بھی دریافت کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp