ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ ابراہیم رئیسی پاکستان میں انتخابات اور نئی حکومت کے آنے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہیں۔
مزید پڑھیں
ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ اور اس دورے سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے دارالحکومت کی ایک بڑی نئی شاہراہ کا نام برادر ہمسایہ ملک ایران کے نام پر رکھنے کے فیصلے کی منظوری دیدی گئی ہے۔
واضح رہے کہ صرف یہی نہیں بلکہ اسلام آباد کی اور بھی شاہراہیں ہیں جو دوسرے ممالک اور غیر ملکیوں کے نام سے منسوب ہیں۔
آئیے جانتے ہیں کہ ایرانی صدر کی آمد پر کس بڑی شاہراہ کا نام تبدیل کیا گیا ہے اور اب کیا نام دیا گیا ہے؟ اس کے علاوہ اسلام آباد کی کونسی شاہراہیں غیر ممالک یا غیر ملکیوں کے نام سے منسوب ہیں؟
ایران ایونیو:
ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے پاکستان دورے سے قبل وفاقی کابینہ نےسی ڈی اے کی جانب سے الیونتھ ایونیو کا نام بدل کر ’ایران ایونیو‘ رکھنے کی سمری کی منظوری دی ہے۔ فیز I کے تحت نئی شاہراہ سیکٹر D-12 سے E-11 تک تعمیر کی گئی ہے۔ اسے دوسرے مرحلے میں آئی جے پرنسپل روڈ سے جوڑا جائے گا۔
ایرانی صدر کے ساتھ ان کی شریک حیات اور وزیر خارجہ اور کابینہ کے دیگر ارکان، اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ ایک بڑا تجارتی وفد بھی پاکستان پہنچا ہے۔
فیصل ایونیو:
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سعودی عرب کے سابق فرمانروا فیصل بن عبدالعزیز کی جانب سے اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر اسلام آباد میں ایک عظیم الشان مسجد کی تعمیر کا تحفہ دیا گیا۔ اپنے منفرد ڈیزائن اور جدید طرزِ تعمیر کے اس شاہکار کو شاہ فیصل کے نام سے منسوب کرتے ہوئے فیصل مسجد کا نام دیا گیا اور اسی وجہ سے اس مسجد سے ملحقہ مرکزی شاہراہ کو آج فیصل ایونیو کے نام سے جانا جاتا ہے۔
کمال اتاترک ایونیو:
اسلام آباد میں پلاسٹک کے کچرے سے بنائی گئی پہلی سڑک کا نام جدید ترکیہ کے بانی کمال اتاترک کے نام سے منسوب کی گئی ہے۔ یہ روڈ ’اتاترک ایونیو‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔
سری نگر ہائی وے:
اسلام آباد کی دوسری بڑی سڑک جس کو کشمیر ہائی وے کہا جاتا تھا، اس کا نام بدل کر مقبوضہ کشمیر کے شہر ’سری نگر‘ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے، واضح رہے کہ کشمیر ہائی وے کا نام بدل کر سری نگر ہائی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے رکھا گیا تھا۔
چو این لائی روڈ:
2004 میں اسلام آباد میں ڈپلومیٹک انکلیو کی طرف جانے والی ایک سڑک کا نام ’چو این لائی روڈ‘ رکھا گیا۔ پریمیئر چو این لائی کو چین پاکستان دوستی کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سڑک کا نام چین کے لیڈر چو این لائی کے نام پر رکھا گیا۔