وزیراعظم شہباز شریف عالمی تعاون، ترقی اور توانائی سے متعلق سعودی عرب میں منعقد ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا طیارہ ریاض کے رائل ٹرمینل پر اترا، جہاں ریاض کے ڈپٹی گورنر محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے وزیر اعظم پاکستان کا پرتپاک استقبال کیا۔ استقبال کےموقع پر پاکستانی سفیر احمد فاروق اور دیگر سفارتی افسران بھی موجود تھے۔
وزیراعظم شبہاز شریف 28 سے 29 اپریل تک اپنے دو روزہ دورے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کریں گے جس میں سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا محمد تارڑ کے ہمراہ وزیراعظم شہباز شریف آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے بھی ملاقات کریں گے جس میں وہ پاکستان کی جانب سے طلب کیے جانے والے نئے معاشی پیکج کے امکانات اور تفصیلات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اور وزرا تجارت اور سرمایہ کاری کے اقدامات، سرمایہ کاری کے نئے فریم ورک، سپلائی چین کی تنظیم نو، پائیدار ترقی اور توانائی کی موجودہ صورت حال سے متعلق امور پر ورلڈ اکنامک فورم ( ڈبلیو ای ایف) کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم سعودی قیادت، بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان اور دیگر اہم شخصیات سمیت عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم پاکستان کو خاص طور پر عالمی صحت، پائیدار ترقی، علاقائی تعاون کی بحالی، ترقی اور توانائی کی ضروریات میں اپنی ترجیحات کو ظاہر کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔
دو روزہ اس فورم میں 700 سے زیادہ رہنما ’ اقتصادی ترقی کے لیے عالمی تعاون سے فائدہ اٹھانے، پائیدار ترقی اور تکنیکی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ایک جامع مکالمےکے لیے اکٹھے ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ٹیکنالوجی کے معروف اور مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے۔
دریں اثنا وزیر اعظم کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے ساتھ طے شدہ ملاقات 29 اپریل کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے اجلاس سے قبل ہو رہی ہے جس میں پاکستان کے لیے1.1 بلین ڈالر کی فنڈنگ کی منظوری پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یہ فنڈنگ آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے (ایس بی اے) کی دوسری اور آخری قسط ہے، جو اس نے گزشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے حاصل کی تھی اور اس ماہ ختم ہو رہی ہے۔
پاکستان آئی ایم ایف سے ایک نیا طویل المدتی اور بڑا قرض چاہتا ہے جو قرض دہندہ سے ملک کا 24 واں بیل آؤٹ ہے۔