بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور شبلی فراز کے علاوہ کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کا اختیار نہیں دیا۔ مجھے پارٹی رہنماؤں سے صرف 30 منٹ ملاقات کی اجازت ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ پر مشاورت کے بعد نام فائنل کریں گے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا میڈیا ٹاک پر پابندی لگا کر میرے بنیادی حقوق ختم کر دیے گئے ہیں، میں اداروں کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہوں؟ سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن زیر التوا ہیں جن پر سماعت نہیں کی جا رہی۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ میرے دور حکومت کا موجودہ دور سے موازنہ نہیں ہو سکتا، ملک کے جو حالات ہیں ان میں سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے۔ صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ کی پارٹی میں چیئرمین پی اے سی پر تنازع چل رہا ہے، اس پر انہوں نے کہا کہ مجھے مشاورت ہی نہیں کرنے دی جا رہی، آج مشاورت مکمل ہو جائے گی۔
صحافی نے کہا کہ آپ نے شیر افضل مروت کو نامزد کیا ہے کیا وہ ہی نام فائنل ہے، اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پی اے سی چیئرمین شپ پر مشاورت کے بعد جواب دوں گا۔ صحافی نے پھر کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ شیر افضل مروت کا نام واپس لے لیا گیا ہے، کون سا نیا نام تجویز کیا ہے؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی نام فائنل نہیں، کل تک نام فائنل کرلیں گے۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ کسی کو نامزد کرتے ہیں پارٹی لیڈر شپ اس نام کو نہیں مانتی، پارٹی میں کیا چل رہا ہے؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے شیر افضل مروت کا نام دیا تھا لیکن ابھی اس معاملے پر مزید مشاورت کر رہے ہیں۔