پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 11 مئی کو ہونے والے جنرل کونسل کے اجلاس میں نواز شریف کو پارٹی صدر بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور اب اس حوالے سے تیاریاں بھی مکمل ہوچکی ہیں۔ اس اجلاس میں پارٹی کے سینیئر رہنماوں اور عہدیداروں نے نواز شریف سے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی دراخوست کی تھی۔ اب کہا جارہا ہے کہ نواز شریف کے پارٹی صدر بننے کے ساتھ ہی سیکریٹری جنرل کے عہدے پر بھی تبدیلی کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق، مسلم لیگ (ن) کے موجودہ سیکریٹری جنرل احسن اقبال پارٹی عہدہ سنبھالے رکھنے سے معذرت کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں
احسن اقبال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر سیکریٹری جنرل کے عہدے پر کام کرنے سے معذرت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ حکومت میں بطور وفاقی وزیر کام کررہے ہیں اور کام کا بوجھ زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ پارٹی کو زیادہ وقت نہیں دے سکتے۔ احسن اقبال کی معذرت پر ن لیگ قیادت کیا فیصلہ کرتی ہے، فی الحال اس بارے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ تاہم لیگی ذرائع کے مطابق، اس وقت پارٹی میں سیکریٹری جنرل کے عہدے کے لیے خواجہ سعد رفیق کا نام موزوں امیدور کے طور پر لیا جارہا ہے۔ رانا ثنااللہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ خواجہ سعد رفیق کو مسلم لیگ (ن) کا سیکریٹری جنرل بنایا جارہا ہے۔ خواجہ سعد رفیق فی الحال پارٹی کے نائب صدر کے طور پر کام کررہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) میں پارٹی صدر کو کیسے منتخب کیا جاتا ہے؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے کارکنوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ اس پارٹی کی مرکزی اور صوبائی سطح پر الگ کمیٹیاں ہیں۔ 2018ء میں شہباز شریف کو پارٹی کا بلامقابلہ صدر منتخب کیا گیا تھا جس کے بعد اب دوبارہ سے پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالنے کے لیے نواز شریف کو پارٹی صدر بنایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے لاہور میں پنجاب کی صوبائی تنظیمی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں نواز شریف کی پارٹی صدارت سے متعلق قراداد منظور کی گئی تھی۔ اس اجلاس میں نواز شریف سے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی دراخوست بھی کی گئی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی 2 کمیٹیاں ہیں جن میں سینٹرل ورکنگ کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی شامل ہیں۔ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے 109 کے قریب ارکان ہیں۔ اس کمیٹی میں چاروں صوبائی صدور، سیکریٹری جنرل اور انفارمیشن سیکریٹریز سمیت دیگر عہدایدار شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی تقریباً 27 ارکان پر مشتمل ہے جس میں پارٹی کے چیئرمین، مرکزی سیکریٹری جنرل، سنیئر نائب صدر، مرکزی سیکریٹری اطلاعات، مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل اور چیف آرگنائزر سیمت دیگر عہدیداران شامل ہیں۔ اس کمیٹی میں پارٹی کے صدر کے لیے امیدواروں کے نام پیش کیے جاتے ہیں جنہیں بعد میں پارٹی کے جنرل کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جاتا ہے۔
جنرل کونسل کے تقریباً 3500 کے قریب ارکان ہیں جن کے سامنے پارٹی صدر کو منتخب کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی امیدوار صدر کے مقابلے پر الیکشن لڑ رہا ہو تو اس کے لیے باقاعدہ طور جنرل کونسل کے ممبران اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔ اگر پارٹی صدارت کے لیے ایک ہی امیدوار ہو اور اس کے مد مقابل کوئی نہ ہو تو پارٹی اسے بلامقابلہ اپنا صدر منتخب کرلیتی ہے۔
سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر کی تبدیلی کا امکان ہے؟
مسلم لیگ (ن) کی سیاسی تاریخ میں مریم نواز شریف وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر بنایا گیا۔ اس پارٹی میں اس سے قبل چیف آرگنائزر کا عہدہ نہیں تھا لیکن مریم نواز کے لیے یہ عہدہ خاص طور پر تخلیق کیا گیا تاکہ وہ پارٹی کی ہر سطح پر تنظیم نو کرسکیں۔ مریم نواز اس وقت بھی پارٹی کے ان عہدوں پر فائز ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے موجودہ نائب صدر حمزہ شہباز شریف کو اب سینیئر نائب صدر بنائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس وقت پارٹی میں 11 کے قریب نائب صدرو ہیں اور نواز شریف حمزہ شہباز کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ وہ مستقبل میں پارٹی کے سینیئر نائب صدر کے طور پر کام کریں۔