موجودہ حکومت کی معاشی بحالی اور کاروبار و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی کوششوں کے ثمرات آنا شروع ہو گئے، ملکی معیشت کے بڑے اشاریے مثبت نمو کے رجحان کو ظاہر کر رہے ہیں۔
ملکی معیشت میں مالی اور بیرونی شعبے میں بہتری جبکہ مارکیٹ کا اعتماد بحال ہوا ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کے حوالے سے دوسرے جائزہ کی تکمیل کے بعد 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کی بھی منظوری دیدی۔
مزید پڑھیں
منگل کو وزارت خزانہ نے اپریل کی آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی۔ جس کے مطابق زرعی شعبے میں شرح نمو پہلی اور دوسری سہ ماہی میں بالترتیب 8.6 اور 5 فیصد رہی، ٹریکٹروں کی فروخت میں پہلی اور دوسری سہ ماہی میں بالترتیب 59.7 اور 65.8 فیصد اضافہ ہوا، کپاس کی پیداوار 34.8 فیصد اضافے سے دگنی ہو گئی، جبکہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں جولائی سے فروری تک 0.5 فیصد کمی ہوئی۔
آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی پی آئی گزشتہ سال مارچ کے 35.4 فیصد سے کم ہو کر رواں سال مارچ میں 20.7 فیصد رہا، جولائی سے فروری پرائمری بیلنس 1834 ارب روپے سرپلس رہا، گزشتہ سال جولائی سے فروری تک پرائمری بیلنس 780 ارب 50کروڑ روپے تھا۔
وفاقی حکومت کے ریونیو میں 51 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالی خسارہ 3 فیصد رہا جو گزشتہ سال 2.8 فیصد تھا۔ رپورٹ میں بیرونی قرضوں، بھاری سود کی ادائیگی مالی صورتحال کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے۔
پائیدار معاشی ترقی کے لیے مالی ڈسپلن یقینی بنانے پر زور
وزارت خزانہ کے مطابق 8 ماہ میں مالی خسارہ 34.8 فیصد اضافےسے 3224 ارب روپے تک پہنچ گیا، پائیدار معاشی ترقی کے لیے مالی ڈسپلن یقینی بنانا ہو گا۔
وزارت خزانہ کے مطابق اس سال معاشی گروتھ معتدل اور اگلے سال زیادہ بہتر رہے گی، مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مالی اور بیرونی شعبے میں بہتری آئی ہے، پہلی ششماہی میں زرعی شعبے میں 5 سے 8.6 فیصد بہتری آئی ہے تاہم بڑی صنعتوں کی کارکردگی ہدف کے مقابلے غیر تسلی بخش رہی۔
رپورٹ کے مطابق 8 ماہ میں ٹیکس ریونیو 30 فیصد اضافے سے 6 ہزار 711 ارب روپے رہا، نان ٹیکس ریونیو میں دوگنا اضافہ جبکہ 2267 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ اسی طرح 9 ماہ میں برآمدات 9.3 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ ترسیلات زر 0.9 فیصد اضافے سے 21 ارب ڈالر رہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی ریکارڈ
اس عرصے کے دوران درآمدات 8 فیصد کمی سے 38.8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گیئں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 87.5 فیصد کمی سے 50 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، براہِ راست سرمایہ کاری 9.7 فیصد کمی سے ایک ارب 9 کروڑ ڈالر رہی۔ زرمبادلہ ذخائر 8 ارب ڈالر، ایکسچینج ریٹ 278 روہے سے تجاوز کرگیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق ترقیاتی اخراجات میں کمی، پرائمری سرپلس میں بہتری آئی، زرعی قرضوں میں 33.6 فیصد اضافہ، حجم 1434 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، نجی شعبے کو قرض فراہمی میں 54 فیصد کمی، صرف 88.6 ارب روپےجاری کی گئی۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف کے دوسرے اقتصادی جائزے اور1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کی منظوری خوش آئند قرار جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔