پچھلے کئی روز سے پنجاب کے کسان احتجاج کر رہے ہیں جن کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکومت نے گندم کی جو سپورٹنگ قمیت رکھی ہے اس پر خریداری شروع کرے جو اب تک شروع نہیں ہو سکی۔
مزید پڑھیں
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کسان اتحاد کے صدر چوہدری انور کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہمارا ایک مطالبہ ہے کہ گندم کی بمپر فصل کٹ چکی ہے جس کی خریداری کی جائے لیکن افسوس ایسا نہیں کیا جارہا جس سے غریب کسان کو نقصان ہورہا ہے۔
چوہدری انور نے کہا کہ پنجاب کے 3 ڈویژن بہاولپور ،ڈی جی خان اور ملتان میں اس وقت گندم 28 سو روپے فی من فروخت کی جارہی ہے اس سے زیادہ کسان کا کیا استحصال ہوگا کہ ایک طرف حکومت نے 39 سو روپے فی من قمیت مقرر کی اور دوسری طرف مارکیٹ میں گندم 28 سو روپے فروخت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراک خوراک بلال یاسین ہمارے مطالبات درست تسلیم کرتے ہیں مگر وزیر اعلیٰ پنجاب روٹی 4 روپے سے کم رکھنے کے چکر میں کسان کو تباہ کر رہی ہیں اور اس سے نقصان یہ ہوگا کہ کسان اگلی دفعہ گندم اگائے گا نہیں اور حکومت کو باہر سے گندم منگوانی پڑے گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ کسان تو تیار حکومت سے مذکرات کرنے کے لیے تیار ہیں مگر پنجاب حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔
’احتجاج ہمارا حق ہے‘
کسان اتحاد کے صدر چوہدری انور نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور حکومت ہم سے ہمارا حق چھین رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، لاہور میں ہم نے احتجاج کی کال دی تو ہمیں لاہور کے اندر داخل ہونے سے روکا گیا ہم پرامن احتجاج کرکے اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھنا چاہ رہے تھے مگر وزیر اعلیٰ پنجاب کسانوں کو دبانا چاہتی ہیں جو ہم نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم احتجاج پنجاب کے مختلف اضلاع کی ریل کی پٹڑیوں پر کریں گے جس سے ٹرین کا پہیہ جام ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کام کرنے پر حکومت مجبور کر رہی ہے گو ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں بس یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے مطالبات پر حکومت نظر ثانی کرے۔
’کسان کارڈ دھوکا ہے‘
ایک طرف گندم بحران جاری ہے اور دوسری طرف حکومت کی جانب سے کسان کارڈ کی منظوری دے دی گئی ہے۔
کسان اتحاد کے صدر کا کہنا تھا کہ کسان کارڈ کے اندر تقریبا 3 ہزار روپے ہوں گے یہ حکومت کی طرف سے چھوٹے کسانوں کو نقد سبسڈی دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کسان کارڈ پر 6 سے 12 ایکٹر والا زمیندار اہل ہوگا اس سے زیادہ رقبہ رکھنے والا کسان کارڈ کا اہل نہیں ہوگا جو سبسڈی حکومت کسان کو کسان کارڈ کے ذریعے دینا چاہتی ہے اس سے اچھا ہے کہ حکومت یوریا اور ڈی اے پی کھاد کی قمیتوں میں کمی کرکے انہیں دے جو مارکیٹ میں بلیک میں فروخت ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسان اس کارڈ کو نہیں مانتے ہیں یہ کارڈ سب کے لیے ہونا چاہیے اور 15 سے 20 ایکٹر والے کا کیا قصور ہے کہ وہ کسان کارڈ نہ لے۔
چوہدری انور نے کہا کہ حکومت اس کا دائرہ کار وسیع کرے اور یوریا اور ڈی اے پی کھاد کی قمیتوں میں کمی کرے تب ہی کسان کو فائدہ ہوسکتا ہے۔