جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار کے حوالے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی زیر صدارت اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔ جوڈیشل کمیشن رولز 2010 میں مجوزہ ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوسکا، رولز کی منظوری کا معاملہ آئندہ اجلاس میں طے کیا جائے گا۔
جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی، چاروں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور جسٹس ریٹائرڈ منظور ملک بھی اجلاس میں موجود تھے۔
مزید پڑھیں
جوڈیشل کمیشن کے آئندہ اجلاس میں ججز کی تعیناتی کے لیے 2 رکنی کمیٹی کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی نے سپریم کورٹ کے تمام ججز سے رائے طلب کی تھی۔ سپریم کورٹ کے تمام ججز نے اپنی رائے کمیٹی کو بھجوائی تھی۔
ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کی سپریم کورٹ میں خود بخود ترقی کے ذریعے تعیناتی پر بھی غور ہوگا۔ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کے طور پر سب سے سینئر جج کی تقرری کو ختم کرنے کے حوالے سے جائزہ لیا جائے گا۔ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے لیے ترامیم کے ذریعے ایک سے زیادہ امیدواروں پر مشتمل منظم عمل تجویز کیا گیا ہے۔
ججز کی تعیناتی سے متعلق قانون میں ترمیم کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں ججز کی تعیناتی سے متعلق قانون میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آج اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تعیناتی سے متعلق سپریم جوڈیشل کمیشن کو آگاہ کیا کہ ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے مجوزہ آئینی ترمیم پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے آج سپریم جوڈیشل کمشن کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔ جس میں وفاقی وزیر قانون نے کمیشن ممبران کو مجوزہ آئینی ترمیم کے بارے میں آگاہ کیا۔ جس پر کمیشن کے رکن جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا اس سے سپریم جوڈیشل کمیشن کی ہیئت تبدیل ہوئے جائے گی؟ وزیر قانون کے جواب کے بعد سپریم جوڈیشل کمیشن رولز پر بحث مؤخر کر دی گئی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے رولز کے بارے میں رائے دینے سے گریز کیا، جبکہ ذرائع کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ میں موجودہ رولز کے مطابق ہی تقرریاں کی جائیں۔