پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پیر کو ’کارکنان کو اکسانے والے ایجنسی کے آدمی‘ کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک ویڈیو ٹویٹ کی۔
اس ٹویٹ میں عمران خان نے لکھا کہ ’ایجنسی کا یہ آدمی ہمارے کارکنان کو تشدد پر اکسانے کی کوشش کر رہا ہے اور بےنقاب کیا جا رہا ہے۔‘
اپنی ہدایت میں انہوں نے کہا کہ ’کتنی ہی اشتعال انگیزی کیوں نہ کیا جائے ہم نے مکمل طور پر پرامن رہتے ہوئے آئین کی حدود کے اندر احتجاج کرنا ہے، بصورت دیگر ہم ان فسطائیوں کو مزید وحشت کا جواز فراہم کریں گے۔‘
ٹویٹ شیئر کیے جانے کے فورا بعد تحریک انصاف کے حامی ٹویپس نے ’ایجنسی‘ سے متعلق غم وغصہ بھرے جذبات کا اظہار کیا تو سرکاری اہلکاروں کو وطن دشمن اور غدار بھی کہا۔
گفتگو شاید مزید آگے بڑھتی کہ ٹویٹ کیے جانے کا ایک گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد عمران خان نے اپنے اکاؤنٹ سے اسے ڈیلیٹ کر دیا۔
عمران خان کی جانب سے ٹویٹ ڈیلیٹ کیے جانے سے قبل ہی متعدد ٹویپس نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین جس فرد کو ’ایجنسی کا بندہ‘ بتا کر اس پر ’کارکنوں کو اکسانے‘ کا الزام لگا رہے ہیں، وہ انہی کی پارٹی کا ورکر ہے۔
متعدد افراد نے دعوی کیا کہ ویڈیو میں دکھائی دینے والا فرد ’پی ٹی آئی کے ضلع ایبٹ آباد سے تعلق رکھتا اور 2015 میں اسی علاقے سے کونسلر بھی منتخب ہو چکا ہے۔‘
عمران خان نے جس شخص ایجنسی کا اہلکار کہا ہے کہ وہ اپنا ہی کارکن نکلا ، جہانزیب اعوان کا تعلق ایبٹ آباد کی یو سی نگری ٹوٹیال سے ہے ، جہانزیب اعوان 2015 میں جنرل کونسلر رہ چکے ہیں پچھلے سال جہانزیب اعوان جنرل کونسلر نہ بن سکے۔ pic.twitter.com/TLDsb4yOEc
— Umar Hayat Khan🇵🇰 (@umarhayat550) March 20, 2023
’ایبٹ آباد کے علاقے نگری ٹوٹیال کے جہانزیب اعوان‘ قرار دیے جانے والے فرد کی متعدد ایسی تصاویر شیئر کی جاتی رہیں جس میں وہ سابق اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کے ساتھ اور پی ٹی آئی کے جلسے میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما مشتاق غنی کا تعلق بھی ضلع ایبٹ آباد سے ہی ہے۔