موم بتیوں کے استعمال کی تاریخ کئی ہزار برس پرانی ہے۔ موم بتیوں کا پہلا معلوم استعمال قدیم مصر اور چین میں پایا گیا، جہاں جانوروں کی چربی یا شہد کی مکھیوں کے چھتے سے حاصل کردہ موم سے موم بتیاں تیار کی جاتی تھیں۔ قدیم تہذیب میں موم بتیوں کو مذہبی رسومات اور روشنی سمیت مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں
جانوروں کی چربی سے بنی موم بتیاں
جانوروں کی چربی سے بنی موم بتیوں کا استعمال قرون وسطیٰ کے دور میں اور زیادہ تر یورپ میں کیا گیا۔ یہ موم بتیاں روشنی کا سستا ذریعہ تھیں۔
شہد کی مکھیوں کے چھتے سے بنی موم بتیاں
شہد کی مکھیوں کے چھتے سے بنے موم کی موم بتیاں خوشبودار ہوتی ہیں، اسی لیے ان موم بتیوں کو قیمتی تصور کیا جاتا تھا۔ ان موم بتیوں کو عموماً امیر لوگ مذہبی تقریبات اور رسومات کی ادائیگی کے دوران استعمال کرتے تھے۔
موم بتیوں کی تجارت اور کاروبار
قرون وسطیٰ کے دور میں موم بتیوں کی تیاری نے باقاعدہ کاروبار کی صورت اختیار کرلی۔ اس دور میں موم بتیاں تیار کرنے والوں نے منظم ہوکر اس کی زیادہ پیداوار اور معیار کو یقینی بنایا۔
صنعتی انقلاب
19ویں صدی میں صنعتی انقلاب نے موم بتیوں کی پیداوار میں نئے مواد سمیت اہم تبدیلیاں متعارف کرائیں۔ اس دور میں جانوروں کی چربی یا ویجیٹیبل آئل سے ماخود سٹیرن اور پیٹرولیم سے ماخوذ، پیرافین موم سے موم بتیاں بنائی گئیں جو سستی اور باآسانی دستیاب تھیں۔
بڑے پیمانے پر پیداوار
19ویں صدی میں بڑے پیمانے پر مصنوعات کی پیداوار کی ٹیکنالوجی ایجاد ہوئی جس سے مختلف اقسام کی موم بتیوں کی پیداوار شروع ہوگئی۔ مختلف اشکال کی یہ موم بتیاں زیادہ مؤثر اور کم قیمت تھیں جنہیں لوگوں نے گھروں میں عام استعمال کے لیے خریدنا شروع کردیا۔
بجلی کی پیداوار کا آغاز
19ویں صدی کے آخر اور 20ویں صدی کے آغاز میں بجلی کی پیداوار شروع ہوئی تو برقی روشنیوں کا استعمال ہونے لگا اور موم بتیوں کا استعمال بتدریج کم ہونے لگا مگر اس کے باوجود موم بتیوں کا تقریبات میں یا عام سجاوٹ کے لیے استعمال دنیا بھر میں مقبول ہوا۔
جدید دور میں موم بتیوں کی تیاری
حالیہ دہائیوں میں خوشبودار اور سجاوٹی موم بتیوں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ اب روایتی پیرافین ویکس کے متبادل کے طور پر سوئے ویکس، پام ویکس اور دیگر قدرتی اور دیسی موم کا استعمال کیا جارہا ہے اور مختلف رنگوں کی ان موم بتیوں کو سجاوٹ اور خصوصی تقریبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔